ان تک انقلابی مارکسزم کے سچے نظریات پہنچانا انقلابیوں کی ذمہ داری ہے۔
پاکستان
کرپشن کے پیچھے کیا ہے؟
پاکستان میں عوام پر معاشی حملوں، نظام کی ناکامی اور ریاست کی خستہ حالی کو حکمران دھڑے باہمی لڑائیوں اور ایک دوسرے پر بدعنوانی کے الزامات کے شور میں چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔
خسارے پر خسارے کا بجٹ تیار ہوتا ہے!
مگر اقتدار میں آنے سے پہلے یہ ویسے ہی محنت کش طبقات کو مہنگائی مکاؤ مارچ جیسے ڈرامے کر کے دھوکہ دینے میں مصروف تھی جیساکہ 2014ء میں پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد کے ڈی چوک میں دئیے گئے دھرنے کے دوران مہنگائی کے خلاف جعلی اور مصنوعی بیان بازی کی جاتی تھی اور بجلی کے بلوں کو سرعام نذر آتش کر کے محنت کشوں کو یہ ترغیب دینے کی بھونڈی کوشش کی جاتی تھی کہ اس طرح کرنے سے محنت کشوں کوبجلی کے بلوں کی ادائیگی سے شاید چھٹکارہ نصیب ہو جائے گا اور عوام چین سے خوشحال زندگی بسر کرنے لگیں گے۔
جموں کشمیر: جبر و استحصال کے خلاف عوامی تحریک
اس تحریک کے مطالبات اور جوش و جذبہ میں جس تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے وہ اس بات کو ظاہر کر رہا ہے کہ اس تحریک کو حکومتی یقین دہانیوں اور قیادتوں کے اعلانات کے باوجود مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔
5 جولائی: کس کا زیادہ غم کریں!
پاکستان کو 5 جولائی سے نجات تبھی ملے گی جب یہاں کسی نئے ابھرنے والے 68-69ء کی انقلابی سرکشی کو سوشلسٹ انقلاب کی منزل تک پہنچایا جائے گا۔
روہی: پیاسی صدیوں کا تسلسل
صدیوں کی پیاسی روہی کوہزاروں سال پہلے تو ممکن نہیں تھا مگر اب جدید تحقیق، سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی اور ذرائع کے سبب سیراب اور شاداب کیا جاسکتا ہے۔
نئے پاکستان سے پرانے پاکستان تک
تحریک انصاف کوئی روایتی بورژوا جماعت نہیں بلکہ فسطائی رجحانات رکھنے والا پیٹی بورژوازی اور لمپن بورژوازی کا سیاسی مظہر ہے۔
میہڑ سانحہ: جلتی بستیاں اور بے حس حکمران
یہ ظالم معاشرہ ہے جس کو شعوری طور پر قائم رکھا گیا ہے۔ یہاں عام محنت کشوں کی زندگیوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اس سماج کے رہنے کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔
چاغی: یہ کس کا لہو ہے کون مرا؟
پچھلے چند سالوں سے بلوچ نوجوانوں میں ایک نئی سیاسی ہلچل اور بیداری نے جنم لیا ہے جنہوں نے ایک طرف سے پیٹی بورژوا قوم پرست جماعتوں کی مفاد پرستی کو مسترد کیا ہے تو دوسری طرف قومی جبر کے خلاف جدوجہد کے مقدمے کو زیادہ ریڈیکل انداز میں پیش کیا ہے۔
تحریک انصاف کا عروج و زوال
ضرورت ایک متبادل انقلابی پارٹی کی ہے جو مستقبل میں برپا ہونے والے سماجی طوفانوں کو اپنے دامن میں سمو سکے۔
پاکستان: تذویراتی گہرائی کا بیک فائر!
معاشی بحران اور اس خطے کے مخصوص حالات کے ارتقا کے پس منظر میں پاکستانی ریاست اپنی تاریخ کے سب سے گہرے و ہمہ جہت معاشی، سیاسی، سفارتی، ریاستی اور مالیاتی بحرانات کا شکار ہے۔ عدم استحکام اور ہر سطح پر ٹوٹ پھوٹ ایک معمول بن کے رہ گیاہے۔
نئے اور پرانے پاکستان کی کشمکش
عمران خان کی سب سے بڑی صلاحیت یہی ہے کہ جہاں وہ رائی کا پہاڑ بنانا جانتا ہے وہاں وہ اس پہاڑ کی چوٹی پرخود بھی کھڑا ہوجاتا ہے ا ور اپنے حمایتوں کو بھی وہیں جمع کر لیتا ہے۔
پاکستان: ’ہائبرڈ‘ نظام کا بحران
تحریک انصاف کی تین سال اور سات ماہ کی حکومت کا کردار عوام پر حملے، جھوٹ، ناکامی اور پراپیگنڈہ ہی رہا۔ مڈل کلاس کے ایک حصے کی تائید کو چھوڑ کر تحریک انصاف پاکستان کی تاریخ کی ناکام اور ناپسندیدہ ترین حکومت بن چکی ہے۔
طلبہ سیاست کیوں اور کیسے؟
گزشتہ چند برسوں میں ترقی پسند طلبہ کے زبردست احتجاجوں کی بدولت طلبہ یونین ایک دفعہ پھر موضوعِ بحث ضرور بنی ہے۔
یہ قرضِ کج کلاہی کب تلک ادا ہو گا؟
جذباتیت میں سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے یہ باتیں بہت اچھی لگتی ہیں مگر برسر اقتدار آنے کے بعد ہی اُن کو یہ پتہ چلا کہ پاکستان جیسی پسماندہ اور کمزور معیشت کو سرمایہ دارانہ نظام کے تحت چلانا پڑے تو قرضوں کے سوا کوئی چارہ نہیں۔