ڈسانائیکے نے اپنی وکٹری سپیچ میں سری لنکا کو آئی ایم ایف کے ساتھ ”شراکت داری“ میں آگے بڑھانے کی بات کی ہے۔ جو کمپرومائیز کا واضح اشارہ ہے۔
مزید پڑھیں...
طلبہ احتجاج: ان کے غصے میں خوشبو بغاوت کی ہے!
ماہ اکتوبر کے وسط سے لاہور کے پنجاب کالج سے پھوٹنے والے طلبہ مظاہرے، جو کئی شہروں تک پھیل گئے، درحقیقت سماجی سطح کے نیچے پلنے والی نفرت، غصے اور مسلسل عدم اطمینان کا اظہار تھے۔
بنگلہ دیش کی طلبہ تحریک: دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفاں!
طلبہ کی حالیہ تحریک جہاں بنگلہ دیش کے اندر اور باہر آنے والی تحریکوں کے لیے اپنے اسباق چھوڑ جائے گی وہاں ناگزیر طور پر محنت کش طبقے کے تاریخ کے میدانِ عمل میں اترنے کی پیش رفت کو بھی مہمیز دے گی۔
جموں کشمیر: نو آبادیاتی جبر کے خلاف نفرت کا ووٹ!
عمر عبداللہ نے انتخابات میں فتح کے بعد جہاں ریاستی تشخص اور دفعہ 370 کی بحالی کے وعدہ کو دہرایا ہے وہیں اس وعدہ کی فوری تکمیل کے امکان کو بھی خود ہی رد بھی کیا ہے۔
پاکستان: آئینی ترمیم نہیں انقلابی جراحی چاہئے!
ججوں کے من پسند چناﺅکے طریقہ کار اور الگ سے آئینی بینچ کی تشکیل کے باوجود ریاست کے اندر کی گہری دراڑوں اور نظام کی فرسودگی کی موجودگی میں سیاسی، آئینی اور انتظامی استحکام کی کوئی ضمانت موجود نہیں ہے۔
امریکہ: زوال پذیر سامراج کے انتشار بھرے انتخابات
امریکی انتخابات کی تکنیکی تفصیلات میں جانے کی بجائے یہ حقیقت ہی کافی ہے مخبوط الحواس جو بائیڈن کو انتخابی دوڑ سے زبردستی باہر کرنے (درحقیقت لات مار کے نکالنے) اور کملا ہیرس کو ایک سیاہ فام خاتون اور نسبتاً چاک و چوبند، حاضر دماغ اور مقبول امیدوار کے طور پر ٹرمپ کے سامنے اتارنے کے باوجود مقابلہ انتہائی کانٹے دار ہو گا۔
ہتھیاروں کے بیوپاری
اس سے بڑی منافقت اور کیا ہو گی کہ ایک طرف امن کے راگ الاپے جائیں تو دوسری طرف جنگ کے طبل بجا کر، دہشت گرد ریاستوں کی پشت پناہی کر کے ہتھیار بیچے جائیں۔ یہ اس نظامِ سرمایہ کی حدود و قیود ہیں کہ آپ نیک خواہشات کے باوجود دنیا میں امن قائم نہیں کر سکتے۔
طلبہ کے احتجاج: ہم آ گئے تو گرمی ِ بازار دیکھنا!
آرام دہ کلاس رومز میں پڑھنے والے لہولہان بچوں کا یہ احتجاج ایک پکار ہے کہ کوئی تو ہو جو ہمیں بھی سنے۔ اور اگر کوئی نہیں سنے گا ہم اسے سننے پر مجبور کر دیں گے!
کوئلے کی کانوں میں موت کا سفر
پاکستان میں نہ صرف کان کنی معدنیات کے ذخائر کی نسبت بہت کم ہے بلکہ جو کان کنی کی بھی جا رہی ہے اس میں زیادہ تر کا طریقہ کار ڈھائی ہزار سال پرانا ہے۔ جس کی تصویر کشی سپارٹاکس کی داستان اور قدیم مصر کی کانوں میں کام کرنے والے غلاموں کے احوال میں ملتی ہے۔
مشرق وسطیٰ میں نیا کہرام: صورتحال اور امکانات
دنیا آج ماضی کے کسی دور سے کہیں زیادہ عدم استحکام، انتشار اور خونریزی سے دوچار ہے۔ یہ استحصال، جبر اور انسان دشمنی پر مبنی‘ ایک تاریخی طور پر متروک سماجی نظام کے ناگزیر مضمرات ہیں۔ جو ہر گزرتے دن کے ساتھ نسل انسان کو بربریت کی طرف دھکیلتا جاتا ہے۔
سانحہ امر کوٹـ: عوام کی جرات، حکمرانوں کی منافقت
یہ بے سبب نہیں ہے کہ امر کوٹ سانحہ میں ایک طرف ٹی ایل پی کے لوگ ملوث تھے تو دوسری طرف پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی ملاؤں کے ساتھ مل کے قاتلوں کو ہار پہنا رہے تھے۔
مارکسی فلسفہ اور ادب
ادب کو تازہ زمانوں کا معمار ہونا چاہئے۔ یہ سماجی تضادات کے اظہار کا وسیلہ ہے۔ اپنے عہد کی زندگی کا عکس بھی ہے۔ اور محض عکس ہی نہیں ہے۔ نئے سماج اور نئے صبح و شام کی تعمیر و تشکیل کا اوزار بھی ہے۔
کلکتہ ریپ کیس: سرمایہ دارانہ معاشرے کا مکروہ چہرہ بے نقاب
عورت کی محکومی اور اس پر ہونے والے جنسی تشدد کے پیچھے دونوں طرح کی سوچیں کارفرما ہیں۔ ایک وہ جو عورت کو لبادے میں لپیٹ کر اس کے متحرک سماجی وجود کو نابود کر دینا چاہتی ہے۔ دوسری وہ جو اس کو بازار کی زینت بنا کر منافعوں کے حصول کا ذریعہ سمجھتی ہے۔
منزلوں کے سراب!
اس خطے کے سوشلسٹ انقلاب کو جہاں دوسرے تاریخی فرائض ادا کرنے ہیں وہاں سامراج کی کھینچی خونی لکیروں کو بھی مٹانا ہے۔ پورے برصغیر جنوب ایشیا کے محنت کشوں اور مظلوموں کو طبقاتی بنیادوں پر یکجا کرنا ہے۔
وہ منزل ابھی نہیں آئی…
نصابوں میں جو تاریخ پڑھائی جاتی ہے وہ حکمران طبقے کی تاریخ ہے۔ اس خطے کے محنت کشوں کی تاریخ کچھ اور ہے۔ یہ تاریخ اس نظام کے خلاف جدوجہد، انقلابی تحریکوں اور بغاوتوں سے عبارت ہے۔