اب ایک بار پھر وقت یہ تقاضا کر رہا ہے کہ معاشی مسائل کو سیاسی پروگرام سے منسلک کیا جائے۔ کم از کم نو آبادیاتی ڈھانچے کو چیلنج کرنے والا پروگرام عوام کے سامنے رکھا جائے۔
جنوب ایشیا
لداخ: نو آبادیاتی جکڑ کے خلاف عوامی مزاحمت
ماضی میں لیہہ اور کارگل کا اتحاد بھی ناممکن نظر آ رہا تھا۔ جو وقت کے تھپیڑوں نے ممکن بنا دیا ہے۔ اب آگے بڑھتا یہ سفر جموں کشمیر کے مسئلے کے ساتھ جڑی دیگر قوموں کے ساتھ جڑت بنانے کی راہ بھی ہموار کر سکتا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم: استحصالی مفادات کے رشتے
ہم مارکس وادی یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بنتی بگڑتی ساجھے داریاں عالمی سرمایہ دارانہ نظام کے تضادات کا اظہار ہیں۔ نہ تو سرمایہ دارانہ نظام‘ نہ ہی اس کی طاقتوں کے اتحاد مظلوم اور محنت کش عوام کے لئے کسی آسودگی اور نجات کا باعث بن سکتے ہیں۔
نیپال: اصلاح پسندی کی ایک اور ناکامی
نیپال کی اس تحریک نے ایک بار پھر مرحلہ واریت اور اصلاح پسندی کی ناکامی و نامرادی کو بالکل عیاں کیا ہے۔
لرزتی حکومتوں کی گرجتی توپیں
اس خطے کے حکمران سرمائے کی حاکمیت کو قائم رکھنے کے لیے انسانیت کو برباد اور ماحول کو تباہ کرنے میں کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہیں۔ نسل انسان کو تباہ و برباد کرنے والے آلات پر پیسہ خرچ کیا جا رہا ہے اور تعمیر و ترقی میں ناکامی کی ہزیمت سے بچنے کے لیے جنگ کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔
پاک بنگلہ دیش تعلقات: سامراجی مفادات کی سفارتکاری
محنت کشوں کو حکمرانوں کی سفارتکاری کے متوازی اپنے طبقاتی اتحاد کو مستحکم بنانے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔
سری لنکا: ڈسانائیکے کی آزمائش!
ڈسانائیکے نے اپنی وکٹری سپیچ میں سری لنکا کو آئی ایم ایف کے ساتھ ”شراکت داری“ میں آگے بڑھانے کی بات کی ہے۔ جو کمپرومائیز کا واضح اشارہ ہے۔
بنگلہ دیش کی طلبہ تحریک: دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفاں!
طلبہ کی حالیہ تحریک جہاں بنگلہ دیش کے اندر اور باہر آنے والی تحریکوں کے لیے اپنے اسباق چھوڑ جائے گی وہاں ناگزیر طور پر محنت کش طبقے کے تاریخ کے میدانِ عمل میں اترنے کی پیش رفت کو بھی مہمیز دے گی۔
جموں کشمیر: نو آبادیاتی جبر کے خلاف نفرت کا ووٹ!
عمر عبداللہ نے انتخابات میں فتح کے بعد جہاں ریاستی تشخص اور دفعہ 370 کی بحالی کے وعدہ کو دہرایا ہے وہیں اس وعدہ کی فوری تکمیل کے امکان کو بھی خود ہی رد بھی کیا ہے۔
بنگلہ دیش: تحریک کا مستقبل؟
اس تحریک کے اسباق نہ صرف اس خطے بلکہ دنیا بھر میں نئی نسل کو یہ شعور دیں گے کہ وہ اپنے مسائل کا حل جدوجہد میں تلاش کر کے درست سمت میں آگے بڑھیں۔
بنگلہ دیش میں طلبہ کی احتجاجی تحریک
س احتجاجی تحریک نے واضح کیا ہے کہ بنگلہ دیش کی نام نہاد ترقی کتنی کھوکھلی اور جعلی ہے اور وہاں کے نوجوانوں میں موجود بے چینی ایک بڑے سماجی مسئلے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
بھارتی انتخابات میں ہندوتوا گھائل
گزشتہ پوری دہائی مسلسل اقتدار میں رہنے کے باوجود بھی مودی سرکار اپنا کیا کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کر سکی ہے۔ اس دوران نفرت اور دھونس کی سیاست اور فریب پر مبنی پراپیگنڈے سے بھارت کے اندر اور باہر لوگوں کو گمراہ رکھنے کی کوشش ہی کی گئی ہے۔
دِہلی چلو: ہندوستان میں کسان پھر سراپا احتجاج!
بھارتی ریاست کی جانب سے نہ صرف مظاہرین پر آنسو گیس اور واٹر کینن سے پانی وغیرہ پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے بلکہ تحریک سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کرنے سمیت ہر قسم کے جبری ہتھکنڈے اپنائے جا رہے ہیں۔
سری لنکا: چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی!
معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے ابھی تک کوئی واضح اقدامات اور فیصلہ جات نہیں لیے جا سکے ہیں۔
سری لنکا میں بغاوت!
مظاہرین تاحال صدارتی محل پر قابض ہیں اور یہ مناظر دنیا بھر میں عوام کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ یہ واقعات ملک میں محنت کش عوام کی ایک غیرمنظم لیکن جارحانہ سرکشی کی کیفیت کی غمازی کرتے ہیں۔















