ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا کی طرح وینزویلا بھی کورونا وائرس سے بری طرح متاثر ہے یہ سامراجی حملہ امریکی سامراج کے مکروہ چہرے کو بری طرح بے نقاب کرتا ہے۔
لاطینی امریکہ
”جنوبی امریکہ جاگ اٹھا ہے!“
کوئی بھی واقعہ اچانک رونما نہیں ہوتا بلکہ لمبے عرصے سے چلی آرہی چھوٹی تبدیلیوں کا معیاری اظہار ہوا کرتا ہے۔
ایکواڈور: آئی ایم ایف کے خلاف عوام کی جیت!
کسی ایک ملک میں طبقاتی لڑائی میں عوام کی جیت پوری دنیا میں لوگوں کے شعور کو آگے بڑھاتی ہے۔
چلی: دہائیوں کا صبر جارحانہ احتجاجوں میں پھٹ پڑا!
چلی کے محنت کشوں کی یہ تحریک نہ صرف لاطینی امریکہ بلکہ دنیا بھر کے انقلابیوں کے لئے تازہ ہوا کا جھونکاہے۔
بدحواس سامراج
یہ سامراجی اس قدر بدحواس اور پاگل ہو چکے ہیں کہ تاریخ سے کچھ سیکھنے کی اہلیت ہی کھو چکے ہیں۔
وینزویلا ایک بار پھر سامراجی یلغار کی زد میں
یہ سامراجی بوکھلاہٹ، ضد اور ہٹ دھرمی کے عالم میں اتنے آگے آگئے ہیں کہ انتہائی اقدامات کی جانب بھی جاسکتے ہیں۔
بحران زدہ برازیل میں انتخابات، مضمرات کیا ہوں گے؟
بولسنارو جیسے دائیں بازو کے پاپولسٹ کا ابھار بائیں بازو کی اصلاح پسندی کی ناکامی کا نتیجہ ہی ہے۔
وینزویلا: انتخابات اور اصلاح پسندی کا بحران
ادھوری نیشنلائزیشن اور سرمایہ دارانہ نظام کے ڈھانچے میں رہتے ہوئے اصلا حات کی کوشش اپنا اظہار بحران کی شکل میں کر رہی ہے۔
کاسترو برادران کے بعد کیوبا
تمام تر معاشی پابندیوں اور سامراجی دھونس کے باوجود کیوبا میں آج بھی منصوبہ بند معیشت رائج ہے جس میں قومی ملکیت میں موجود صنعتیں غالب ہیں۔
وینزویلا پر منڈلاتا ردِ انقلاب!
سب سے بڑھ کر یہ ثابت ہوا ہے کہ اصلاح پسندی چاہے کتنی ہی ریڈیکل کیوں نہ ہو، زیادہ عرصے تک عوام کے سماجی و معاشی حالات میں بہتری اور ترقی کو برقرار نہیں رکھ سکتی۔
وینزویلا: آخری موقع!
پیداوار، رسد اور مالیات پر مکمل ریاستی کنٹرول قائم کئے بغیر حالیہ بحران سے نہیں نکلا جا سکتا۔