عمران خان کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد شدت پکڑ لینے والا عدم استحکام اور انتشار بنیادی طور پر ریاست میں موجود دھڑے بندی اور داخلی تصادم کا ہی نتیجہ تھا جو 9 مئی کو نئی انتہاؤں پہ پہنچ گیا۔
سیاست
نئے اور پرانے پاکستان کی کشمکش
عمران خان کی سب سے بڑی صلاحیت یہی ہے کہ جہاں وہ رائی کا پہاڑ بنانا جانتا ہے وہاں وہ اس پہاڑ کی چوٹی پرخود بھی کھڑا ہوجاتا ہے ا ور اپنے حمایتوں کو بھی وہیں جمع کر لیتا ہے۔
پاکستان: ’ہائبرڈ‘ نظام کا بحران
تحریک انصاف کی تین سال اور سات ماہ کی حکومت کا کردار عوام پر حملے، جھوٹ، ناکامی اور پراپیگنڈہ ہی رہا۔ مڈل کلاس کے ایک حصے کی تائید کو چھوڑ کر تحریک انصاف پاکستان کی تاریخ کی ناکام اور ناپسندیدہ ترین حکومت بن چکی ہے۔
طلبہ یونین بحالی مارچ 2020ء
گزشتہ برس کے مارچ سے طلبہ یونین یقینا عوامی بحث کا موضوع ضرور بنی لیکن ابھی بھی بیشتر کام رہتا ہے اور طلبہ کی وسیع پرتیں تاحال طلبہ یونین کی افادیت سے لاعلم ہے۔
گلگت بلتستان: کیا انتخابات کچھ دے پائیں گے؟
ہمالیہ کے پہاڑوں سے اٹھنے والے بغاوت کے یہ قدم برصغیر جنوب ایشیا کے سوشلسٹ مستقبل کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
پاکستان: یہاں سے کہاں؟
محنت کش طبقہ نظام کو بچانے کی نہیں اکھاڑنے کی لڑائی لڑے گا۔
پی ڈی ایم: ناکارہ نظام کی ناکام اپوزیشن
فیصلہ کن لڑائی کا حقیقی فریق محنت کش طبقہ ہے۔
دھن والوں کی سیاست
صرف یہ حکومت ناکام نہیں ہے بلکہ سرمایہ داری کی ہر حاکمیت ناکام ہے۔ موجودہ تحریک ِ انصاف کی حکومت بھی اس عہد کے زوال اور گراوٹ کا ایک پرتو ہے۔
پاکستان: دیوالیہ نظام کی دھرنا سیاست
سودے بازی میں مولوی فضل الرحمان اور اس کی پشت پناہی کرنے والوں کا پلڑا کتنا بھاری رہتا ہے اس کا انحصار آخری تجزئیے میں میدان عمل میں طاقتوں کے توازن سے ہی ہو گا۔
بہتر سال میں تیسرا ’نیا پاکستان‘
تحریک انصاف کی نامرادی کا آغاز برسراقتدار آنے سے پہلے ہی ہو چکا ہے۔
عوام کی عدالت سے فرار!
ایک تماشا لگا ہواہے جس کے گرد ریٹنگ بنتی ہے اور ٹیلی ویژن چینلوں کے اداکاروں کو صحافی اور سیاستدان بنانے کے معیار طے کرتی ہے۔
ظلم کی معیاد کے دن تھوڑے ہیں!
جبر نظام کی طاقت نہیں اس کی کمزوری کی غمازی کر رہا ہوتا ہے۔
42 سال کا اندھیر!
ظلم و جبر کی ایک یلغار تھی جس کے ذریعے مزدور تحریک، ٹریڈ یونین اور طلبہ تنظیموں کو کچلا گیا۔
جب حکمرانوں کی چیخیں نکلیں گی!
ملک میں جس شدت سے طبقاتی، صنفی اور قومی جبر بڑھ رہا ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔
جواد احمد پر فسطائی ٹولے کا حملہ
یہ واقعہ تحریک انصاف کی مخصوص نیم فسطائی سوچ اور گری ہوئی ثقافت کی عکاسی کرتا ہے۔