بے علمی کی انتہا یہ ہے کہ ہم آج بھی جنس اور صنف کی تشریح میں کوئی فرق نہیں کر پاتے۔
خواتین
عورت کی آزادی سرخ سویرے سے مشروط ہے!
اس سماج کے تمام استحصال زدہ فریقین خواہ مرد ہوں یا خواتین انہیں جہالت اور قدامت پرستی پر مبنی تمام تعصبات بشمول جنسی/صنفی تعصبات کو جھٹکتے ہوئے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ طبقاتی بنیادوں پر جڑت بناتے ہوئے سوشلزم کی جدوجہد کا آغاز کرنا چاہیے تاکہ غیر طبقاتی سماج کا قیام عمل میں لایا جائے جہاں عورت بھی انسانی سماج میں پوری انسان سمجھی جائے گی اور سماج کی ترقی اور تسخیر کائنات کے عمل میں اپنا برابر کا حصہ ڈالے۔
انقلابِ روس اور خواتین کی جدوجہد
ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا بھر کی تحریکوں کو جوڑ کر مشترکہ جدوجہد کی راہیں ہموار کی جائیں کیونکہ دنیا بھر کے مظلوم عوام کی نجات صرف اور صرف سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
ضلع سجاول میں محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر سیمینار کا انعقاد
ہم محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم مردوں کے شانہ بشانہ سوشلسٹ انقلاب کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
سوشلسٹ سماج: عورت کا نجات دہندہ!
نجی ملکیت کے خاتمے سے ہی عورت حقیقی معنوں میں آزاد ہو سکتی ہے اور ایسا صرف ایک سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
عورتوں نے آدھا آسمان تھام رکھا ہے!
یہ لڑائی عورت اور مرد کے درمیان نہیں بلکہ دو طبقات کی لڑائی ہے۔
عورت کی آزادی کا سوال طبقاتی نظام کے خاتمے سے جڑا ہے!
سوشلزم ہی وہ واحد نظریہ ہے جس کی بنیاد پر تمام طبقاتی تضادات، جو تاریخ طور پر عورت کی غلامی کی بنیاد ہیں، کو ختم کر کے یہاں ہر قسم کے استحصال سے پاک معاشرے کی بنیاد رکھی جاسکتی ہے۔
خیر پور میرس: ایک روزہ وومین مارکسی اسکول کا انعقاد
اسکول مجموعی طور پر تین سیشنز پر مشتمل تھاجس کو چیئر غلام فاطمہ نے کیا۔
عورت اور سماج
عورتوں کے استحصال کو جاری رکھنے کے لئے معاشرے پر جھوٹی اقدار اور اخلاقیات مسلط کی جاتی ہیں۔
طبقاتی سماج اور عورت
نجی ملکیت کے ظہورکے ساتھ عورت بھی آلات پیدوار کی طرح مرد و خاندان کی ملکیت بنتی چلی گئی۔
سوشلسٹ انقلاب اور حقوقِ نسواں کی جدوجہد
قومی سوال کی طرح خواتین کے حقوق اور آزادی کے سوال کو جب تک طبقاتی بنیادوں پر نہ سمجھا جائے کوئی حقیقت پسندانہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا۔
محنت کش عورت کی آزادی: سوشلزم!
جس معاشرے میں ماں آزاد نہ ہو وہ معاشرہ غلام رہتا ہے۔
سرخ پرچم کو عورت اٹھائے گی اب!
روس میں بھی پردے کے لیے سکارف اور چادروں کا استعمال درمیانے اور نچلے طبقات میں عام تھا۔ لیکن فروری کے انقلاب کا آغاز ہی محنت کش خواتین کے عالمی دن سے ہوا تھا۔
’می ٹو‘
خواتین کے معاشی، معاشرتی، ثقافتی اور جنسی استحصال کا اگر جائزہ لیا جاتا تو سب سے زیادہ مظلوم محنت کش طبقے کی خواتین ہیں۔
عورت اور انقلاب
اٹل حقیقت ہے کہ محنت کش طبقہ ہی اس درندہ صفت نظام کا گورکن ہے جو اس نظام کو دفن کر کے صنفی اور جنسی تفریق سمیت تمام تر تعصبات کو ختم کر دے گا۔