وہ لیگ کی دوسری کانگریس (لندن، نومبر 1847ء) میں بہت نمایاں تھے اور اسی کانگریس کے کہنے پر انہوں نے مشہورِ زمانہ ’کمیونسٹ مینی فیسٹو‘ مرتب کیا، جو فروری 1848ء میں چھپ کر سامنے آیا۔
تاریخ
یوم مئی 2023ء: ساتھی ہاتھ بڑھانا!
ایک ایسی طبقاتی و انقلابی سانجھ بنانے کی ضرورت ہے جو محنت کش طبقے کو تمام رجعتی تعصبات اور پسماندگیوں سے نکال کر ایسی وحدت عطا کرے جو سامراجی سرمایہ دارانہ نظام سے ٹکرا کر اس کو پاش پاش کر دینے کی صلاحیت رکھتی ہو۔
افغانستان: ثور انقلاب کی روشن صبح سے طالبان کی تاریک رات تک
فضاؤں میں سُرخ رنگ کی بہار پھر سے ابھرے گی تو افغانستان پہ چھائی تاریکی کو چھٹنا ہو گا۔
بھٹو گھائل ہے!
بھٹو کو عوام کا ہردل عزیز لیڈر و رہنما بنانے والے نظریات کیا تھے اس بات کو کتابی اقتباس بنا کر یکسر فراموش کر دیا گیا ہے۔ جبکہ بھٹو کے نام پر سیاست کرنے والوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کو مسلم لیگ کے ماتحت ہی نہیں کیا بلکہ مسلم لیگی نظریات کی تابعداری بھی اختیار کر لی ہے۔
کامریڈ جام ساقی کی میراث: سوشلسٹ انقلاب!
انقلابی سوشلزم کے لیے آگے بڑھ کر کی جانی والی ہر جدوجہد ہی درحقیقت کامریڈ جام ساقی کی حقیقی میراث ہے۔
لال خان: عہد ساز انسان
لال خان کی تصنیفات اپنے اندر سمند ر جیسی گہرائیاں سمیٹے ہوئے ہیں۔
انقلابِ روس 1917ء اور آج کی دنیا
اس سرکشی کے ذریعے بالشویکوں نے ایک اقلیتی طبقے کے اقتدار کے خلاف اکثریت کی قیادت کی اور سماج کی اکثریت کی حاکمیت کی بنیادیں استوار کیں۔
یوم مئی 2022ء: تجدید عہد کا دن
جس طرح روس میں مزدوروں، نوجوانوں، کسانوں اور محنت کش خواتین نے 1917ء میں زار شاہی کا تختہ الٹ کر ایک مزدور ریاست قائم کرکے سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کیا اسی طرح آج پاکستان میں محنت کشوں کی نجات بھی ایک سوشلسٹ انقلاب میں مضمر ہے۔
یوم مئی: روشنی کا نشاں
طبقاتی معاشرے میں حکمران طبقہ اپنے سماجی نظام کو قائم اور طبقاتی استحصال کو جاری رکھنے کے لئے مسلح افراد کے جتھوں سے لے کر قانون، پارلیمنٹ، مقننہ، انتظامیہ، ذرائع ابلاغ، میڈیا، خاندان اور تعلیمی اداروں وغیرہ کے ساتھ اپنا اخلاقی جبر بھی برقرار رکھتا ہے۔
یومِ مئی کا تاریخی پس منظر
1879ء میں پیرس میں ہونے والی سوشلسٹ انٹرنیشنل کی کانفرنس میں یہ قرارداد منظور کی گئی کہ یکم مئی کو ہر سال ہم مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منائیں گے۔
لینن کون تھے؟
انقلابِ روس کے قائد ولادیمیر لینن کی 152 ویں سالگرہ کے موقع پر اُن کی مختصر سوانح حیات۔
مشال خان کا لہو قرض ہے!
یہ درندگی‘ انقلابی سوچ اور طرزِ عمل کے خلاف تھی جس کا حساب بھی پورا مظلوم اور محکوم طبقہ لے گا۔
سقوط بنگال کی اوجھل تاریخ
ایک عظیم عوامی تحریک کو قومی اور لسانی تعصبات میں غرق کر کے انقلاب کو مجروح کر دیا گیا۔
فیض کون تھے؟
فیض سوشلسٹ انقلاب اور سرخ سویرے کا پیغام اپنی شاعری اور عملی جدوجہد میں آنے والی نسلوں کے لئے چھوڑ گئے ہیں۔
بالشویک انقلاب1917ء: جب تاریخ کا دھارا موڑا گیا
پوری دنیا کو سوویت جمہوریاﺅں کی یونین بنانے کا خواب لینن اور ٹراٹسکی نے دیکھا تھا۔ اس کی تعبیر کی ذمہ داری آج کی انقلابی نسل کے سر ہے۔