اب ایک بار پھر وقت یہ تقاضا کر رہا ہے کہ معاشی مسائل کو سیاسی پروگرام سے منسلک کیا جائے۔ کم از کم نو آبادیاتی ڈھانچے کو چیلنج کرنے والا پروگرام عوام کے سامنے رکھا جائے۔
پاکستان
پاکستان: بحرانوں کی آماجگاہ
اس ملک کے معاشی مسائل لمبے عرصے کی ٹھوس منصوبہ بندی پر مبنی معیشت کے ذریعے ہی حل ہو سکتے ہیں۔ جس میں معیشت کے کلیدی شعبوں کو قومی تحویل میں لے کر مزدوروں کے جمہوری کنٹرول میں دیا جائے اور پیداوار سے ترسیل اور کھپت تک منصوبہ بندی کے ذریعے معیشت کو چند سرمایہ داروں کی بجائے وسیع تر عوام کے مفادات کے مطابق چلایا جائے۔
جموں کشمیر کی تحریک: عوامی ابھار، قیادت کا بحران اور جدوجہد کا نیا موڑ
یہ وہ موقع ہے جب ہمیں یہ سوال اٹھانا ہو گا کہ اس تحریک نے کیا کھویا اور کیا پایا؟ اگر سارے مطالبات بھی تسلیم کر لیے جاتے تو کیا کشمیری عوام کے مسائل ختم ہو جاتے؟
درد کی انجمن‘ جو میرا دیس ہے!
انگریز نوآباد کاروں سے ’آزادی‘ کی تقریباً آٹھ دہائیوں بعد اس خطے کی حالت یہ ہے کہ حادثے، سانحے اور المیے ایک معمول بن کے رہ گئے ہیں۔
سوات سانحہ: حادثہ ایک دم نہیں ہوتا!
مسئلہ یہ نہیں کہ پانی میں پھنسے سیاحوں کو بچانے کے لئے وقت کم تھا یا پانی کا ریلہ اچانک آ گیا۔ سوال یہ ہے کہ اس طرح کے ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لئے ان حکومتوں کی تیاریاں کیا ہیں؟
بجٹ 2025-26ء: امیروں کی عیاشی، غریبوں کی بربادی
یہ بنیادی طور پر ایک ہی بجٹ ہے جو ہر سال نئی شکل میں پیش کیا جاتا ہے۔ جس میں محنت کشوں کیلئے دھوکے اور فریب کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔
یوم مئی 2025ء کا پیغام
انقلاب روس کے معمار لیون ٹراٹسکی نے کہا تھا کہ زندگی کمزور کو نشانہ بناتی ہے۔ محنت کش طبقے کو اپنی یکجہتی اور جدوجہد سے ثابت کرنا ہو گا کہ نہ وہ کمزور ہیں‘ نہ ہی کسی حملے پر وہ چپ بیٹھیں گے۔
نئی نہریں اور پانی کے تنازعات: حل کیا ہے؟
اس زومبی سرمایہ داری نے نہ صرف تمام قدرتی وسائل کو انسان او ر انسانی سماج سے ماورا کر کے محض منافع کی نگاہ سے دیکھا ہے بلکہ ماحولیات کو تباہ کرتے ہوئے بھی اس نے انسانی زندگی کے مستقبل کے سوال کو یکسر نظر اندا ز کر دیا ہے۔
پاکستانی معیشت: بحران کا استحکام!
پاکستانی سرمایہ داری ایک ایسی تاریخی تاخیرزدگی اور متروکیت کا شکار ہے کہ اس میں جزوی بہتری و بحالی ایک نئے بحران کا پیش خیمہ ہی بنتی ہے۔
سموگ: سرمایہ داری کا ایک اور ’’تحفہ‘‘
ایک طرف سموگ کا عفریت ہے تو دوسری جانب روزی روٹی کے لالے۔ اور تیسری جانب زہریلی ہوا کے نتیجے میں ہسپتالوں کے اضافی اخراجات۔ گویا یہ چہار سو کا حملہ ہے جس کی بھینٹ پھر غریب آدمی ہی چڑھتا ہے۔
طلبہ احتجاج: ان کے غصے میں خوشبو بغاوت کی ہے!
ماہ اکتوبر کے وسط سے لاہور کے پنجاب کالج سے پھوٹنے والے طلبہ مظاہرے، جو کئی شہروں تک پھیل گئے، درحقیقت سماجی سطح کے نیچے پلنے والی نفرت، غصے اور مسلسل عدم اطمینان کا اظہار تھے۔
پاکستان: آئینی ترمیم نہیں انقلابی جراحی چاہئے!
ججوں کے من پسند چناﺅکے طریقہ کار اور الگ سے آئینی بینچ کی تشکیل کے باوجود ریاست کے اندر کی گہری دراڑوں اور نظام کی فرسودگی کی موجودگی میں سیاسی، آئینی اور انتظامی استحکام کی کوئی ضمانت موجود نہیں ہے۔
طلبہ کے احتجاج: ہم آ گئے تو گرمی ِ بازار دیکھنا!
آرام دہ کلاس رومز میں پڑھنے والے لہولہان بچوں کا یہ احتجاج ایک پکار ہے کہ کوئی تو ہو جو ہمیں بھی سنے۔ اور اگر کوئی نہیں سنے گا ہم اسے سننے پر مجبور کر دیں گے!
کوئلے کی کانوں میں موت کا سفر
پاکستان میں نہ صرف کان کنی معدنیات کے ذخائر کی نسبت بہت کم ہے بلکہ جو کان کنی کی بھی جا رہی ہے اس میں زیادہ تر کا طریقہ کار ڈھائی ہزار سال پرانا ہے۔ جس کی تصویر کشی سپارٹاکس کی داستان اور قدیم مصر کی کانوں میں کام کرنے والے غلاموں کے احوال میں ملتی ہے۔
سانحہ امر کوٹـ: عوام کی جرات، حکمرانوں کی منافقت
یہ بے سبب نہیں ہے کہ امر کوٹ سانحہ میں ایک طرف ٹی ایل پی کے لوگ ملوث تھے تو دوسری طرف پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی ملاؤں کے ساتھ مل کے قاتلوں کو ہار پہنا رہے تھے۔















