مشرق وسطیٰ کے مظلوم عوام کسی ’’دوست‘‘ سامراجی ملک پر انحصار نہیں کر سکتے۔ کیونکہ کوئی بھی سامراج مظلوم قوموں کا دوست نہیں ہوتا۔
مشرق وسطیٰ
غزہ: کہیں تو جا کے رکے گا سفینہ غم دل
آخری تجزئیے میں اسرائیلی یلغار کے خلاف مزاحمت اور آزادی فلسطین کی راہ خطہ عرب، مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر کے محکوم و محنت کش انسانوں کی جڑت اور اتحاد میں پنہاں ہے۔ جس میں اسرائیل کے صیہونیت مخالف محنت کشوں کو بھی شامل کرنا ہو گا۔
غزہ میں خون کی ہولی، ٹرمپ کے لئے ارغوانی قالین
فلسطینی عوام کا قتل عام جاری ہے اور دیگر عرب اقوام پر حملے کیے جا رہے ہیں۔ ان حالات میں ہم سامراجی رہنماؤں کے ”شراکت داروں“ اور ”دوستوں“ کے طور پر استقبال کی مذمت کرتے ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی: کچھ بنیادی نکات اور مستقبل کے امکانات
امریکی سامراج اگرچہ جنگ بندی کو برقرار رکھنا چاہتا ہے اور کھلی، واضح اور بڑے پیمانے کی ’’جنگ‘‘ کا خاتمہ چاہتا ہے۔ لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ وہ اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسلی تطہیر کے کالونیل منصوبے کو جاری رکھنے سے روکے گا۔
شام: سامراجی کھلواڑ سے برباد عوام
اسد خاندان کے جابرانہ اقتدار کا خاتمہ تو ہوا ہے لیکن ہیئت تحریر الشام ایسی قوتوں سے امیدیں وابستہ کرنا بھی درست نہیں ہے۔
شام: ایک اور آمریت کا خاتمہ، لیکن مستقبل غیر یقینی سے دوچار
انٹرنیشنل سوشلسٹ لیگ کا نصب العین ایک انقلابی اور سامراج و سرمایہ داری مخالف متبادل کی تعمیر ہے جو مشرق وسطیٰ کی سوشلسٹ فیڈریشن کی کڑی کے طور پر ایک سوشلسٹ شام کے قیام کی جدوجہد کو آگے بڑھائے۔
مشرق وسطیٰ میں نیا کہرام: صورتحال اور امکانات
دنیا آج ماضی کے کسی دور سے کہیں زیادہ عدم استحکام، انتشار اور خونریزی سے دوچار ہے۔ یہ استحصال، جبر اور انسان دشمنی پر مبنی‘ ایک تاریخی طور پر متروک سماجی نظام کے ناگزیر مضمرات ہیں۔ جو ہر گزرتے دن کے ساتھ نسل انسان کو بربریت کی طرف دھکیلتا جاتا ہے۔
مشرق وسطیٰ کی بدلتی صورت حال
جدید ہتھیاروں اور جنگی صلاحیتوں سے لیس چند بین الاقوامی اجارہ داریوں کی محافظ سامراجی ریاستوں کے حلقہ اثر میں بٹی دنیا، جو ایک ایسے عالمی نظام کے تحت چلائی جا ئے جس کا واحد دھرم سرمایہ پرستی اور کل منطق بے رحم مقابلے بازی ہو، جب بھی بحران میں داخل ہو گی تو اس کا جنگی شکلوں میں اظہار ناگزیر ہے۔
فلسطین کیسے آزاد ہو گا؟
اپنی فطرت سے مجبور اسرائیلی ریاست کو اگر شکست نہیں دی جاتی تو یہ فلسطینیوں کی نسل کشی کو مکمل کر کے اور فلسطین کو نقشے سے مٹا کر ہی دم لے گی۔
فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی… ایک متحد، سیکولر، جمہوری اور سوشلسٹ فلسطین کے لئے!
سالہا سال کے تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے سامراج کی طرف سے مصنوعی طور پر تخلیق کردہ ایک جابر اور دہشت گرد ریاست کے ہاتھوں ایک پوری قوم پر ظلم و جبر کے ہوتے ہوئے کوئی امن قائم نہیں ہو سکتا۔
مشرق وسطیٰ: امریکی سامراج کی ناکامی
سعودی اسرائیل تعلقات کو معمول پر لانے کا سہرا جو بائیڈن انتظامیہ ڈیموکریٹک پارٹی کی حکومت کے لیے ایک سنگ میل کے طور پر حاصل کرنے کی امید کر رہی تھی۔ جو سعودی ایران امن معاہدے سے منتشر ہو گیا ہے۔
اسرائیل میں بلوے اور احتجاجی مظاہرے
حکومت نے حساب لگایا ہے کہ عدالتی قانون سازی کو ملتوی کرنا اسے دوبارہ حمایت حاصل کرنے کا وقت دے گا۔ ایک جنگ یا کم از کم بڑھتے ہوئے فوجی تنازعات اسے ایسا کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ اس لیے مزید اشتعال انگیزی کا امکان موجود ہے۔
ایران: انقلابی تحریک سے لرزتی ملاں ریاست
تحریک کی پیش قدمی کے ساتھ ساتھ اس کی حدت کو اب محنت کش طبقہ بھی محسوس کر رہا ہے اور ان کے مظاہرے بھی اب شروع ہوچکے ہیں۔
ایران: ’زن، زندگی، آزادی‘
ے شک موجودہ احتجاج کی فوری وجہ جبری حجاب کا مسئلہ اور صنفی نابرابری ہے لیکن عوام کے معاشی مسائل، روزگار، صحت، تعلیم اور رہائش کے مسائل اس سے کہیں زیادہ گہرے ہیں جن کو موجودہ احتجاج میں اظہار کا موقع ملا ہے۔
امریکی صدر کا دورہ مشرق وسطیٰ: منافقت اور مکاری کی سامراجی سفارت
یہ وہ خطہ ہے جہاں امریکی سامراج نے بالخصوص گزشتہ تین دہائیوں کے دوران وحشت ناک جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔















