سوشلسٹوں کو تمام سامراجی طاقتوں کو مسترد کرنا چاہیے۔ چاہے وہ مغرب کی ہوں یا مشرق کی۔ اسی طرح ایک سرمایہ دارانہ آمرانہ نظام کی جگہ دوسرا سرمایہ دارانہ آمرانہ نظام آگے بڑھنے کا راستہ نہیں ہے۔
دنیا
مشرق وسطیٰ: امریکی سامراج کی ناکامی
سعودی اسرائیل تعلقات کو معمول پر لانے کا سہرا جو بائیڈن انتظامیہ ڈیموکریٹک پارٹی کی حکومت کے لیے ایک سنگ میل کے طور پر حاصل کرنے کی امید کر رہی تھی۔ جو سعودی ایران امن معاہدے سے منتشر ہو گیا ہے۔
ترکی: صدارتی انتخابات میں اردگان کی بحران زدہ جیت
اردگان کا یہ لہجہ ظاہر کرتا ہے کہ صدارتی انتخابات میں اس کی کامیابی گزشتہ بیس سالوں سے مسلسل جاری بدترین جبر، معاشی ناہمواری اور کرپشن کو مزید پانچ سالوں کے لیے ترک معاشرے پر مسلط کرنے کا باعث بنے گی۔
فرانس میں طبقاتی بغاوت کی بہار!
صدر میکرون کی نام نہاد پنشن اصلاحات کے خلاف فرانس میں عوامی احتجاجوں کی ایک نئی لہر کا آغاز ہو چکا ہے۔
اسرائیل: صیہونی ریاست کا بحران
اسرائیل میں ہونے والے حالیہ احتجاجی مظاہرے عالمی سرمایہ داری کے معاشی و سیاسی بحران کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کا ہی تسلسل ہیں۔
اسرائیل میں بلوے اور احتجاجی مظاہرے
حکومت نے حساب لگایا ہے کہ عدالتی قانون سازی کو ملتوی کرنا اسے دوبارہ حمایت حاصل کرنے کا وقت دے گا۔ ایک جنگ یا کم از کم بڑھتے ہوئے فوجی تنازعات اسے ایسا کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ اس لیے مزید اشتعال انگیزی کا امکان موجود ہے۔
عالمی سرمایہ داری: بحران سے بحران تک
انسانیت آج جس کیفیت کی شکار ہے اسے ”کثیرالجہتی بحران“ کا نام دیا جا رہا ہے جس میں کئی طرح کے بحرانات اکٹھے ہو کر امڈ آئے ہیں۔ لیکن جن کا بنیادی ماخذ پھر یہی نظامِ سرمایہ ہے۔
برازیل: بولسنارو، اب کبھی نہیں!
برازیل کے بڑے اخبارات اسے لولا کی کامیابی سے زیادہ بولسنارو کی شکست قرار دے رہے ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ لولا اور پی ٹی 90ء کی دہائی کی عوامی تحریک سے بہت دور کھڑے ہیں اور ان کی کامیابی کی ایک وجہ تیسرے متبادل کا موجود نہ ہونا بھی ہے۔
ایران: انقلابی تحریک سے لرزتی ملاں ریاست
تحریک کی پیش قدمی کے ساتھ ساتھ اس کی حدت کو اب محنت کش طبقہ بھی محسوس کر رہا ہے اور ان کے مظاہرے بھی اب شروع ہوچکے ہیں۔
ایران: ’زن، زندگی، آزادی‘
ے شک موجودہ احتجاج کی فوری وجہ جبری حجاب کا مسئلہ اور صنفی نابرابری ہے لیکن عوام کے معاشی مسائل، روزگار، صحت، تعلیم اور رہائش کے مسائل اس سے کہیں زیادہ گہرے ہیں جن کو موجودہ احتجاج میں اظہار کا موقع ملا ہے۔
افغانستان: سیاہ رجعت کا ایک سال
اسلام آباد یا تہران میں سے کسی بھی جگہ کوئی ترقی پسند تبدیلی افغانستان کے لیے امید کی کرن ثابت ہو گی۔
سری لنکا: چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی!
معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے ابھی تک کوئی واضح اقدامات اور فیصلہ جات نہیں لیے جا سکے ہیں۔
امریکی صدر کا دورہ مشرق وسطیٰ: منافقت اور مکاری کی سامراجی سفارت
یہ وہ خطہ ہے جہاں امریکی سامراج نے بالخصوص گزشتہ تین دہائیوں کے دوران وحشت ناک جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
سری لنکا میں بغاوت!
مظاہرین تاحال صدارتی محل پر قابض ہیں اور یہ مناظر دنیا بھر میں عوام کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ یہ واقعات ملک میں محنت کش عوام کی ایک غیرمنظم لیکن جارحانہ سرکشی کی کیفیت کی غمازی کرتے ہیں۔
قرضوں کا عالمی بحران
آئی ایم ایف کا ماننا ہے کہ قومی حکومتوں کے ہاتھوں میں سرمائے کے بہاؤ پر کنٹرول کا ہتھیار ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنے مالیاتی اثاثوں کو امیر افراد اور کارپوریشنوں کی جانب سے سرمائے کی باہر منتقلی سے بچا سکیں۔