محنت کش طبقہ حکمران طبقات کے خلاف میدان عمل میں اتر کر ان کی ساری بساط لپیٹ سکتا ہے۔
تجزیہ
لبنان تاریخ کے دوراہے پر …
عین ممکن ہے کہ لبنان سے اٹھنے والی یہ چنگاری خطے میں انقلابات کی نئی لہر کا پیش خیمہ بن جائے۔
جموں کشمیر: جبر کےخلاف مزاحمت کا استعارہ
کشمیر کے پہاڑوں پر پنپنے والی مزاحمت برصغیر جنوب ایشیا کے سوشلسٹ مستقبل کا پیغام بنے گی۔
طلبہ تحریک‘ عوامل اور مستقبل: طلبہ مزدور یکجہتی
ایک جرأت مندانہ انقلابی قیادت کی حامل تحریک پاکستان جیسی پسماندہ سرمایہ داری کو جڑ سے اکھاڑ پھینک سکتی ہے۔
تحریک انصاف کی حکمرانی کے دو سال: عذاب مسلسل!
تاریخی طور پر بھی عوام کی نجات کا سارا بوجھ محنت کش طبقے کے کندھوں پر ہے
اسرائیل‘ عرب امارات معاہدہ: ظلم رہے اور امن بھی ہو؟
مشرق وسطیٰ کے کسی ایک ملک میں سرمایہ داری کا خاتمہ پورے خطے میں نئے انقلابی طوفانوں کا پیش خیمہ بنے گا اور محکوم عوام کی نجات کا راستہ فراہم کرے گا۔
بیلاروس: سٹالنزم کی باقیات کے خلاف ابھرتی تحریک
نہ تو یورپی یونین کی نیولبرل اصلاحات اور نہ ہی پیوٹن کی مافیا سرمایہ داری بیلاروس کے عوام کو کوئی ریلیف دے سکتی ہے۔
بارشوں کی تباہی اور شہری منصوبہ بندی کی ضرورت
حقیقی معنوں میں ایک خوشحال سماج اور سہل اجتماعی زندگی کا حصول صرف ایک منصوبہ بند سوشلسٹ معیشت اور معاشرت سے ہی ممکن ہے۔“
کیا اسرائیل امارات معاہدہ امن لا سکتا ہے؟
یہ مکارانہ سفارتکاری کا ہی کمال ہے کہ اس کی تمام اصطلاحیں اپنے معنوں سے بالکل الٹ تصاویر بناتی ہیں۔
لبنان پھٹ رہا ہے!
”آج بیروت کو صاف کرنے کا آخری دن ہے۔ کل سے ہم بیروت سے بدعنوان حکمرانوں کا صفایا کریں گے۔“
کورونا وائرس: آئی ہماری جان پر آفت کئی طرح!
جس نظام کے پاس اپنے وجود کا کوئی جواز موجود نہ ہو اسے اکھاڑ پھینک کر ہی انسانیت سکھ کا سانس لے سکتی ہے۔
افغانستان: امریکی انخلا اور طالبان کی رجعتی فتح
امریکی سامراج کا تاریخی زوال اتنا گہرا اور ان کی سراسیمگی اتنی زیادہ ہے کہ وہ مقررہ وقت سے پہلے ہی اپنی افواج نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستان سٹیل ملز: ”صنعتوں کی ماں“ کو اجاڑنے کا فیصلہ ہو گیا!
سٹیل ملز کے تابوت میں تحریک انصاف کی حکومت آخری کیل ٹھونک رہی ہے۔ یہ ایک بیش قیمت قومی ادارے کی موت ہو گی۔
دھن والوں کی سیاست
صرف یہ حکومت ناکام نہیں ہے بلکہ سرمایہ داری کی ہر حاکمیت ناکام ہے۔ موجودہ تحریک ِ انصاف کی حکومت بھی اس عہد کے زوال اور گراوٹ کا ایک پرتو ہے۔
سانحہ تربت: خون جو کوچہ و بازار میں آ نکلا…
بلوچستان کے تمام اہم شہروں میں اس سانحے کے خلاف بڑے بڑے مظاہرے ہوئے جس میں نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔