ایک آزاد انقلابی افغانستان کا دنیا کے نقشے پر دوبارہ سے ایک نئے اور بلند پیمانے پر ابھرنا اس خطے کی انقلابی تبدیلی سے منسلک ہے۔
جنوب ایشیا
ہندوستان: ہندوتوا کی یلغار کیخلاف عوام کا ابھار
مودی حکومت کی فسطائی یلغار کے خلاف سراپا احتجاج نوجوانوں اور محنت کشوں کو انقلابی سوشلزم کے نظریات کی بنیاد پر اپنی جدوجہد کو آگے بڑھانا ہو گا۔
جنگی مجرم سری لنکا کا صدر منتخب
راجہ پکسا کی تمام انتخابی مہم سنہالی نسل پرستی اور دہشت گردی کے خاتمے کے گرد گھومتی رہی جس میں بنیادی مسائل کی بجائے دائیں بازو کے نعروں کے گرد سنہالی اکثریت کو اکٹھا کیا گیا۔
ہندوستان: چپا چپا گونج اٹھا ہے طلبہ کے ان نعروں سے…
جواہر لال نہرو یونیورسٹی (JNU) کے طلباو طالبات کی آواز آج بھارت سمیت پوری دنیا میں گونج رہی ہے۔
ہندوستان: ترقی کے سراب۔۔۔
ہم سمجھتے ہیں کہ ہندوستان کی اس ترقی کو نہ صرف بہت مبالغہ آرائی سے پیش کیا جاتا ہے بلکہ یہ کسی صحتمند کردار سے عاری ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی غیر مستحکم اور ناہموار بھی ہے۔
یہ داغ داغ اجالا…
1947ء کے بعد کوئی ہندوستان نہیں رہا۔ صرف پاکستان، مشرقی بنگال اور بھارت ہی باقی بچے۔
کشمیر کب تک سلگتا رہے گا؟
جس آگ میں کشمیر کے محنت کشوں کا لہو جل رہا ہے، سامراجی منافع خوری اور برصغیر کے حکمرانوں کا تسلط اس طرح سے بہتر ہو رہی ہے۔
مسئلہ کشمیر: انقلابی حل کیا ہے؟
مسئلہ کشمیر دونوں سرکاروں کی لوٹ مار کا سب سے بڑا جواز ہے۔
پاک بھارت تعلقات کی پیچیدگیاں!
پچھلی کچھ دہائیوں سے کھلی جنگ کی بجائے ”حالت جنگ“ کی پالیسی کو پروان چڑھایا گیا ہے۔
ہندوستان کے انتخابات میں ”بھارت“ کی جیت
یہ ایک ناگزیر حقیقت ہے کہ بی جے پی کی حکومت موقع پرستانہ انداز میں اپنے فوری مفادات کے تقاضوں کے مطابق اپنی نعرہ بازی تبدیل کرتی رہے گی۔
ہندوستان: الیکشن یا پیسے والوں کی ’سلیکشن‘؟
انتخابات میں حصہ لینے والی تمام پارٹیوں کا معاشی پروگرام عملاً ایک ہی ہے۔
’ہندوتوا‘ کی سیاسی معاشیات
مذہبیت کی زیادہ تر سماجی بنیادیں درمیان میں موجود تیس پینتیس کروڑ کی مڈل کلاس میں پائی جاتی ہیں جس کے وسیع ہجم اور ثقافتی اثر و رسوخ کی وجہ سے ہندوتوا کا غلبہ بظاہر زیادہ لگتا ہے۔
جنگی حالات کیوں اور کب تک؟
’جنگیں ان سیاسی نظاموں سے ناقابلِ علیحدگی ہیں جو انہیں جنم دیتے ہیں۔‘
کشمیر کا المیہ!
وقتی خلل یا رکاوٹوں کے باوجود حکمران اس بغاوت کو کمزور اور بے سمت نہیں کر سکتے۔
امریکہ طالبان مذاکرات کا سراب
اتنی بربادی اور تباہی پھیلانے کے بعد یہ ’’مذاکرات‘‘ کروڑوں متاثرین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں۔