حقیقی معنوں میں ایک خوشحال سماج اور سہل اجتماعی زندگی کا حصول صرف ایک منصوبہ بند سوشلسٹ معیشت اور معاشرت سے ہی ممکن ہے۔“
پاکستان
پاکستان سٹیل ملز: ”صنعتوں کی ماں“ کو اجاڑنے کا فیصلہ ہو گیا!
سٹیل ملز کے تابوت میں تحریک انصاف کی حکومت آخری کیل ٹھونک رہی ہے۔ یہ ایک بیش قیمت قومی ادارے کی موت ہو گی۔
دھن والوں کی سیاست
صرف یہ حکومت ناکام نہیں ہے بلکہ سرمایہ داری کی ہر حاکمیت ناکام ہے۔ موجودہ تحریک ِ انصاف کی حکومت بھی اس عہد کے زوال اور گراوٹ کا ایک پرتو ہے۔
سانحہ تربت: خون جو کوچہ و بازار میں آ نکلا…
بلوچستان کے تمام اہم شہروں میں اس سانحے کے خلاف بڑے بڑے مظاہرے ہوئے جس میں نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ایک اور خیراتی کھلاڑی کی تیاری…
ایک کے بعد دوسرا اور اس کے بعد تیسرا چہرہ عوام پر مسلط کرتے رہنا ریاست کی ناگزیر ضرورت بن چکا ہے۔
پیتے ہیں لوگ آج بھی پانی خرید کے…
سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف نفرت میں سلگتے عوام کا بے کراں سمندر اِن حکمرانوں کو ان کے اِستحصالی نظام سمیت خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جائے گا۔
مشال خان کا انتقام: انقلاب!
مشال خان ان نوجوانوں میں سے ایک تھا جو اِن کٹھن حالات میں بھی انقلابی مارکسزم کے راستے پر چل رہے ہیں۔
بھٹو کے عدالتی قتل کے 41 سال
اگر غور کیا جائے تو اس نظام کی حدود و قیود میں بھٹو کا اقتدار میں آنا ہی اس کی سب سے بڑی غلطی تھی۔
آئیسولیشن اور سماجی فاصلہ
ہم مٹا دیں گے سرمایہ و محنت کا تضاد
کورونا وبا اور طبقاتی تفریق
محنت کش ہی اس بربریت کے نظام سے انسانیت کی نجات ممکن بنا سکتے ہیں۔
کورونا وبا اور طلبہ کے مسائل
حالیہ بحران نے روایتی تعلیمی طریقہ کار کی کلی کھول دی ہے۔
لال خان: چھوٹے عہد کا بڑا آدمی
فرق اس بات سے پڑتا ہے کہ ڈاکٹر لال خان کی ناگہانی موت سے ہماری سیاست اور سماج پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
بولان میڈیکل کالج: محنت کش ملازمین اور ہمارا دہرا معیار
سوال یہ ہے کہ آیا وہ کون سی وجوہات یا محرکات ہیں جو بولان میڈیکل کالج (بی ایم سی) کے ملازمین کو اس نہج پر لے آئی ہیں؟
محبت کی غربت
جس طرح نسل انسان کی بقا دولت کے اس نظام کے خاتمے سے مشروط ہے بالکل اسی طرح حقیقی محبت بھی طبقات سے پاک معاشرے ہی میں پنپ سکتی ہے۔
پاکستان کا معاشی بحران: کیا آئی ایم ایف پروگرام سے معیشت بحال ہو پائے گی؟
ملک بار بار دیوالیہ پن کے دہانے پر پہنچتا رہا ہے اور یہاں کے حکمرانوں کو آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک جیسے اداروں سے بھیک کے لئے رجوع کرنا پڑتا رہا ہے۔