کسی ایک ملک میں کامیاب سوشلسٹ انقلاب، روشنی کا وہ مینار بن سکتا ہے جس کی روشنی کو دوسرے ممالک اور خطوں تک پہنچنے سے دنیا کی کوئی قوت نہ روک پائے گی۔
تاریخ
لیون ٹراٹسکی: موت جسے مٹا نہ سکی!
جب تک میں سانس لیتا رہوں گا مستقبل کی لڑائی جاری رکھوں گا، ایک درخشاں مستقبل، جس میں انسان مضبوط اور خوبصورت ہو کر تاریخ کے دھارے کو اپنے قابو میں کرے گااور اسے خوبصورتی، خوشی اور مسرت کے لامحدود افق کی طرف موڑ دے گا…
افغانستان: بربادیوں میں امید کے نشان
افغان نوجوانوں کی اس نسل کو ”ثور انقلاب“ کی کھوئی ہوئی میراث کو پانا ہے، اسے نئے خطوط پر دوبارہ استوار کرنا ہے، اس ادھورے سفرکو مکمل کر کے افغانستان سے محرومی و محکومی کا خاتمہ کرنا ہے۔
پرویز ملک: ہمارے بعد اندھیرا نہیں اُجالا ہے!
ان کے نظریات، ان کے افکار، ان کی جدوجہد، ان کی تربیت اور طبقاتی جدوجہد سے ان کی وابستگی ہمیشہ تاریخ میں زندہ رہے گی۔
مشرق وسطیٰ کے رستے زخم
کسی ایک اہم ملک میں ہونے والی انقلابی فتح سارے خطے میں انقلاب کی چنگاری ثابت ہو گی۔
اسرائیل: مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات کا رکھوالا
استحکام قائم رکھنے کا مطلب خطے کی صورت حال کو جوں کا توں برقرار رکھنا ہے اور صورت حال کو جوں کا توں برقرار رکھنے کا مطلب جابرانہ حالات کو قائم رکھنا ہے۔
الوداع کامریڈ آصف بٹ!
ہم کامریڈ آصف بٹ کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں اور طبقاتی نظام کے خلاف سوشلسٹ فتح تک جدوجہد جاری رکھنے کا عہد کرتے ہیں۔
1857ءکی سرکشی: ابھی سفر باقی ہے!
عظیم سرکشی، جس کو جنگ آزادی کہا جاتا ہے، کی پاداش میں ہزاروں حریت پسندوں کے بہائے گئے خونِ ناحق سے زیادہ آج ڈیڑھ ارب زندہ انسانوں کی غیر انسانی حالت زار کا تقاضا ہے کہ برصغیر سے سامراجی لوٹ مارکے نظام کو ختم کر کے یہاں کے محنت کشوں کو اپنا مقدر سنوارنے کا موقع میسر ہو۔
یوم مئی 2021ء: سرکشی لازم ہے زندگی کے لئے
تمہارے پاس کھونے کیلئے صرف زنجیریں ہیں اور پانے کو پورا جہاں پڑا ہے!
یوم مئی: ہم ساری دنیا مانگیں گے!
ضرورت صرف محنت کش طبقے کی طاقت، ہمت اور جرات پر یقین رکھتے ہوئے انقلابی لائحہ عمل کی روشنی میں آگے بڑھنے کی ہے۔ وقت بہت قریب آن پہنچا ہے!
بھگت سنگھ کی شہادت کے 90 سال
انسانیت کے مستقبل سے مایوس نہیں ہیں اور سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑنے سے کم پر سمجھوتہ کرنے کو تیار بھی نہیں۔
پیرس کمیون کے 150 سال
پیرس کے مزدوروں نے اپنے آپ کو ایک ایسی کیفیت میں پایا جہاں وہ نہ صرف اپنے فوری مقاصد بلکہ ایک ”عالمی فلاحی جمہوریہ“ کے لئے لڑ رہے تھے جہاں استحصال، طبقاتی تفریق، رجعتی عسکریت اور قومی مخاصمتوں کا خاتمہ ہونا تھا۔
لال خان: جرات اور محبت کا استعارہ
وہ اس لئے مطمئن اور پرسکون تھے کہ زندگی بھر جن نظریات کا پرچار کرتے رہے آخری سانس تک ان پر قائم رہے۔
سانس تھم جانے سے اعلان نہیں مر جاتے
بس لال خان جیسی جرات، قربانی، ایثار، محنت اور مسلسل جدوجہد کا راستہ اختیار کرنا ہو گا۔
کامریڈ نتھو تیرا مشن ادھورا، ہم سب مل کر کریں گے پورا!
کامریڈ نتھو کی تدفین کے وقت جو انقلابی نعرے لگائے گئے، جو جوش و جذبہ وہاں اُن کے انقلابی ساتھیوں میں موجود تھا اس نے سارے پاکستان کے انقلابیوں کو ایک نئی توانائی سے سرشار کیا ہے۔