کشمیر (بدر رفیق) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (جے کے این ایس ایف) اور ریولوشنری سٹوڈنٹس فرنٹ (آر ایس ایف) کے زیر انتظام جموں کشمیر کے ضلع پونچھ میں تین روزہ نیشنل یوتھ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔ موسم گرما 2023ء کا یہ مارکسی سکول 21 تا 23 جولائی ضلع پونچھ کے صدر مقام راولاکوٹ میں واقع سیاحتی مقام کوئیاں میں منعقد کروایا گیا۔ نیشنل مارکسی سکول میں شرکت کے لئے جموں کشمیر سمیت ملک بھر سے سینکڑوں نوجوان 20 جولائی کو راولاکوٹ پہنچے جہاں این ایس ایف کی میزبان کمیٹی نے ان کا استقبال کیا۔ مارکسی سکول میں 29 خواتین سمیت کل 250 کے لگ بھگ انقلابی نوجوانوں نے شرکت کی۔ تین روزہ نیشنل مارکسی سکول کے دوران مجموعی طور پر چار موضوعات پر بحث کے علاوہ کرکٹ ٹورنامنٹ، بیڈ منٹن میچز، سیاحتی مقامات کی سیر، محفل مشاعرہ و موسیقی اور کتھک رقص سمیت دیگر ثقافتی و ادبی سرگرمیوں کا انعقاد بھی کیا گیا۔ پچھلے مارکسی سکولوں کی طرح اس بار بھی سکول کا سلیبس پیشگی آن لائن ارسال کر دیا گیا تھا۔
21 جولائی جمعہ کی صبح ناشتہ کے بعد سکول میں شرکت کے لئے آنے والے تمام انقلابی نوجوان پہلے سیشن میں شمولیت کے لئے ہال میں داخل ہوئے۔ سٹیج کے پس منظر میں موسم گرما 2023ء کے مارکسی سکول کا سرخ بینر چسپاں تھا۔ بینر پر انقلاب روس کے قائد لیون ٹراٹسکی کے الفاظ ”استحصال پر مبنی معاشرے میں اعلیٰ ترین اخلاقیات ایک سماجی انقلاب ہی ہے“ درج تھے۔ مارکسی سکول کے طے شدہ موضوعات پر بحث کے باضابطہ آغاز سے قبل این ایس ایف کے سابق مرکزی صدر راشد شیخ نے مہمانوں کو سکول میں خوش آمدید کہا اور سکول کے انتظامات و ڈسپلن کے بارے میں آگاہ کیا۔
ابتدائی کلمات کے بعد سکول کے مجموعی طور پر پہلے سیشن پر بحث کا باضابطہ آغاز کر دیا گیا۔ پہلے سیشن کو سنگین باچا نے چیئر کیا۔ اس سیشن کے موضوع ”عصر حاضر میں بحرانات اور تحریکوں کی صورتحال“ پر این ایس ایف جامعہ پونچھ کی جنرل سیکرٹری علیزہ اسلم نے تفصیل سے روشنی ڈالی اور دنیا بھر میں سرمایہ داری کے تضادات، بحرانات اور تحریکوں کی موجودہ صورتحال اور تناظر پر بات رکھی۔ لیڈ آف کے بعد مختلف سوالات کا سلسلہ شروع ہوا جو سیشن کے آخر تک جاری رہا۔ اس بحث میں حصہ لینے والوں میں عابد بزدار، عروبہ ممتاز، عمیر خورشید، معیز اختر، حاجی شاہ، داؤد حسرت، اسرار شبیر، سیف اللہ، مجیب خان، اویس قرنی اور عمران کامیانہ شامل تھے جنہوں نے سوالات کے جوابات اور مستقبل کے مختلف امکانات پر سیر حاصل گفتگو کی۔ آخر میں علیزہ اسلم نے بحث کو سمیٹتے ہوئے سکول کے پہلے سیشن کا باضابطہ اختتام کیا۔
دوپہر کے کھانے کے بعدجمعہ کے روز ہی تین بجے سکول کے دوسرے سیشن کا باضابطہ آغاز کیا گیا۔ پہلے روز کے دوسرے سیشن میں ”ماحولیاتی بحران پر سوشلسٹ رد عمل“ کے موضوع پر بحث کی گئی جبکہ اس سیشن میں چیئر کے فرائض ڈاکٹر آفتاب نے ادا کیے۔ کپل دیو نے اپنی لیڈ آف میں سرمایہ دارانہ نظام کے ماحولیاتی مضمرات اور ماحولیاتی تباہی سے نجات کے انقلابی سوشلسٹ پروگرام پر تفصیل سے بات رکھی۔ جس کے بعد مریم خان، ثنا، اویس رفیق، مجیب اکبر، لتا، فیضان طارق، صائمہ بتول اور ماجد خان نے سوالات کی روشنی میں بحث کو آگے بڑھایا۔ آخر میں کپل دیو نے اپنے سم اپ میں تمام تر بحث کو سمیٹتے ہوئے سیشن کا باضابطہ اختتام کیا۔
سکول کے دوسرے روز 22 جولائی کی صبح بعد از ناشتہ مجموعی طور پر سکول کے تیسرے اور دوسرے روز کے واحد سیشن پر بحث کا آغاز کیا گیا۔ ”سوشلسٹ انقلاب کے لئے عبوری پروگرام“ کے عنوان سے منعقدہ اس سیشن میں چیئر کے فرائض صائمہ بتول نے ادا کیے۔ عبوری پروگرام کے موضوع پر بحث کا آغاز آر ایس ایف شمالی پنجاب کے آرگنائزر عمر عبداللہ خان نے اپنی لیڈ آف کے ذریعے کیا۔ لیڈ آف کے بعد مختلف سوالات کے ساتھ بحث کو آگے بڑھانے کے لئے کنٹری بیوشنز کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ سیر حاصل بحث میں راجیش کمار، ناموس، لقمان، لتا، عمیر خورشید، التمش تصدق، ظفر اللہ، ارسلان شانی، ریحانہ اختر، حارث قدیر اور عمران کامیانہ نے حصہ لیتے ہوئے عبوری پروگرام کی تشکیل کے طریقہ کار، ضرورت و اہمیت پر گفتگو کی۔ بحث کو آخر میں سوالات کی روشنی میں عمر عبداللہ خان نے سمیٹتے ہوئے سکول کے تیسرے سیشن کا باضابطہ اختتام کیا۔ اس دوران مختلف کامریڈوں نے انقلابی ترانوں اور نظموں کے ذریعے سکول کے شرکا کو خوب محظوظ کیا۔ ان میں مریم حارث، سلیم ناشاد، جواد احمد، ماجد خان، زمار حارث اور دیگر کامریڈ شامل تھے۔
سکول کے دوسرے روز دوپہر کے کھانے کے بعد ملحقہ سرسبز میدان میں دوستانہ کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا گیا۔ اس ٹورنامنٹ میں جموں کشمیر، شمالی پنجاب، فیصل آباد، خیبرپختونخواہ، ملتان، سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب سمیت مختلف ٹیموں نے حصہ لیا۔ کرکٹ ٹورنامنٹ کے علاوہ بیڈمنٹن کے دوستانہ میچز بھی کھیلے گئے اور مختلف گروپوں نے سیاحتی مقامات بنجونسہ جھیل اور تولی پیر وغیرہ کی طرف سیر و تفریح کے لئے سفر بھی کیا۔
23 جولائی بروز اتوار سکول کے تیسرے اور آخری روز ناشتے کے بعد مجموعی طور پر سکول کے چوتھے اور آخری سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ ”موجودہ صورتحال میں انقلابی نوجوانوں کا کردار“ کے موضوع پر بحث کا آغاز آر ایس ایف کے مرکزی آرگنائزر اویس قرنی نے کرتے ہوئے طلبہ سیاست کے موجودہ حالات، تعلیمی نظام کے بحران اور انقلابی پارٹی کی تعمیر میں نوجوانوں کے کردار پر روشنی ڈالی۔ اس سیشن کو چیئر ادیبہ علی نے کیا۔ اس سیشن میں تمام ریجنوں سے مختلف کامریڈوں نے اپنے اپنے ریجن کی موجودہ صورتحال اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی رپورٹس بھی پیش کیں۔ اس کے بعد اوپن ڈسکشن کا سلسلہ شروع کیا گیا تو کشمیر سے این ایس ایف کے مرکزی صدر خلیل بابر نے کشمیر میں انقلابی کام کی عمومی صورتحال اور این ایس ایف کے کردار پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے سیشن کی بحث کو آگے بڑھایا۔ اس کے علاوہ انور پنہور اور ایڈیٹر طبقاتی جدوجہد رنگ الٰہی نے موجودہ صورتحال اور شاندار سکول کے انعقاد پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ میزبان ریجن کشمیر سے حارث قدیر نے تمام انقلابی نوجوانوں کو کامیاب سکول کے انعقاد اور نظم و ضبط برقرار رکھنے پر مبارکباد پیش کی اور سکول کی فنانس رپورٹ پیش کی۔ آخر میں عمران کامیانہ نے سکول کے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ یہ سرگرمی سوشلسٹ انقلاب کے کٹھن سفر میں اہم سنگ میل ثابت ہو گی اور شرکا پورے خطے میں انقلابی کام کو پوری جانفشانی سے آگے بڑھائیں گے۔ سکول کا باقاعدہ اختتام محنت کشوں کے عالمی ترانے انٹرنیشنل اور فلک شگاف انقلابی نعروں کیساتھ کیا گیا۔