ان کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ انہوں نے ہمیشہ ہار ماننے سے انکار کیا۔
تاریخ
وقت
جب تک سماج موجود ہے تاریخ کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔
کیا پاکستان ایک جاگیر دارانہ سماج ہے؟
پاکستانی بورژوازی، جاگیرداری اور اس سے منسلک مخصوص ذہنیت مٹانے میں ناکام رہی ہے۔
5 جولائی 1977ء کا شب خون
ضیاالحق کی سربراہی میں سامراجی غلامی کے خونی مضمرات اگلی کئی نسلوں کو بھگتنے پڑرہے ہیں۔
42 سال کا اندھیر!
ظلم و جبر کی ایک یلغار تھی جس کے ذریعے مزدور تحریک، ٹریڈ یونین اور طلبہ تنظیموں کو کچلا گیا۔
عوامی تنظیموں کا معاملہ
لینن کے لچکدار طریقہ کار اور سوویتو ں میں بالشویکوں کے صبرآزما کام کی وجہ سے ہی وہ ان محنت کشوں کو جیتنے میں کامیاب ہوگئے۔
بالشویزم اور قومی سوال
انقلاب کی کامیابی کی کلیدی وجوہات میں سے ایک اس کا قومی سوال کے بارے میں نقطہ نظر تھا۔
کینز اسلام آباد میں؟
وہ برملا کہتا تھا کہ طبقاتی جنگ کی صورت میں‘ میں ہمیشہ ”مہذب سرمایہ داروں“ کی صفوں میں کھڑا ہوں گا۔
سوڈان: بربادیوں کی کوکھ سے ابھرتا انقلاب
مظاہرین کا سب سے اہم نعرہ تھا، ”ہم اپنے لہو سے انقلاب کی حفاظت کریں گے۔“
یوم مئی: ہم ساری دنیا مانگیں گے!
اپنے مکمل اختتام سے قبل یہ نظام ماضی سے زیادہ وحشی اور خونخوار ہوچکا ہے۔
ثور انقلاب سے پہلے اور بعد کا افغانستان
اس انقلاب کے خلاف جس ردِ انقلابی کھیل کا آغاز کیا گیا تھا اس کی آگ نے آج پورے خطے کو مسلسل عدم استحکام اور خونریزی میں جھونک رکھا ہے۔
جلیانوالہ باغ کے قتل عام کے سو سال
جلیانوالہ کا قتل عام اس منظم نسل پرستی اور باضابطہ جبر کا نتیجہ تھا جو ہر سامراجی قوت کا خاصہ ہوتا ہے۔
بھگت سنگھ کا ادھورا سفر
اُس کے قتل میں گاندھی سمیت تمام سیاسی اشرافیہ کی منشا اور خاموش حمایت شامل تھی۔
فروری 1946ء کی گمنام بغاوت
اِس انقلاب کی فتح تاریخ کے دھارے کو موڑ سکتی تھی۔