ملک بار بار دیوالیہ پن کے دہانے پر پہنچتا رہا ہے اور یہاں کے حکمرانوں کو آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک جیسے اداروں سے بھیک کے لئے رجوع کرنا پڑتا رہا ہے۔
پاکستان
تاریخی نااہلی اور نجکاری
قومی جمہوری انقلاب کے وہ اقدامات جو بورژوا انقلابات کے نتیجے میں کئے گئے تھے، سرمائے کے سامراجی کردار کے حاوی ہونے کی وجہ سے اپنے اُلٹ میں دکھا ئی دیتے ہیں۔
لڑو، کہنہ نظام سے
انکو ایک دوسرے کا مقابل بننے کی بجائے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اس کہنہ نظام کے خلاف پیش قدمی کرنا ہوگی تاکہ سرمایہ داری کاخاتمہ کرکے محنت کش طبقے کا راج قائم کیا جاسکے۔
جب بات بگڑ جائے!
یہ بحران ڈیپ سٹیٹ کے اندر کئی دہائیوں سے پنپتے ہوئے تضادات کی عکاسی بھی کرتا ہے جو بعض اوقات شدت اختیار کر کے بھڑک اٹھتے ہیں اور پورے سیاسی اور سماجی منظر نامے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
طلبہ یونین بحالی: تنقید پر تنقید
اس سیاسی عمل سے گزرتے ہوئے غلطیاں بھی ہونگی لیکن ان غلطیوں سے سیکھا جائے گا۔
انقلابی سوشلزم کے علمبردار
دہائیوں سے دبی بحث جب کھلی تو طاقت کے سارے سر چشمے بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے۔
پاکستان: دیوالیہ نظام کی دھرنا سیاست
سودے بازی میں مولوی فضل الرحمان اور اس کی پشت پناہی کرنے والوں کا پلڑا کتنا بھاری رہتا ہے اس کا انحصار آخری تجزئیے میں میدان عمل میں طاقتوں کے توازن سے ہی ہو گا۔
نجکاری کے نئے حملے اور مزاحمتی تحریکیں
حکمرانوں کے تما م تر حملوں کے باوجود محنت کش طبقہ اپنے حالات زندگی بدلنے کے لئے کوشاں ہے۔
کٹھ پتلی سیاست کے کھیل !
حکومت نے تاش کے سارے پتے شوکردیے ہیں مگر اس کے پاس کوئی بھی کامیابی کا پتہ نہیں ہے۔
تشدد کا راج
”تم لوگوں نے تشدد کس سے سیکھا ہے؟“
بہتر سال میں تیسرا ’نیا پاکستان‘
تحریک انصاف کی نامرادی کا آغاز برسراقتدار آنے سے پہلے ہی ہو چکا ہے۔
پاک امریکہ تعلقات: مطلب کی سفارتکاری کے 72 سال
حکمرانوں نے جوا مداد حاصل کی وہ ایک ایسا زہر ِ قاتل تھی جس سے پاکستانی معیشت مسلسل سامراجی جکڑ میں دھنستی چلی گئی۔
بارانِ رحمت‘ زحمت کیوں؟
بارش کا پہلا قطرہ زمین کو چھوتا ہے اور مسائل کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
بیرونی سرمایہ کاری: تریاق یا زہر؟
ان کارپوریشنوں نے محنت کشوں کا خون پسینہ نچوڑ کر دولت کے انبار لگائے ہیں لیکن ان کی پیاس نہیں بجھتی۔
تعلیم کا کاروبار
ماضی میں جن مقاصد کے لئے تعلیم کو اتنی اہمیت حاصل تھی آج کے موجودہ عہد میں تعلیم کی افادیت اور وہ مقاصد اب نظر نہیں آتے۔