ادھوری نیشنلائزیشن اور سرمایہ دارانہ نظام کے ڈھانچے میں رہتے ہوئے اصلا حات کی کوشش اپنا اظہار بحران کی شکل میں کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں...
فاٹا کا مقدر
یوں تو پورے برصغیر میں سرمایہ داری کا طرز ارتقا بہت ناہموار اور متضاد کردار کا حامل تھا لیکن فاٹا جیسے علاقوں میں یہ کیفیت اپنی انتہائی شکلوں میں ملتی ہے۔
گلگت بلتستان و جموں کشمیر: قومی محرومی اور قانونی جھانسوں کی تاریخ
یہ لفظ ہیں، لفظوں سے نہ کبھی بھوک مِٹی ہے..
لفظوں کی سوغات نہیں چاہیے مجھے
سوشلزم کیا ہے؟
’سوشلزم کیا ہے؟‘ کا پہلا ایڈیشن قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔
’نظریہ ضرورت‘
آصف زرداری نے 4 مئی کو لاہور میں بیان دیا ہے کہ پیپلز پارٹی ’نظریہ ضرورت‘ کے تحت تحریکِ انصاف سے بھی اتحاد کرنے کو تیار ہے۔
’’نجکاری ایک جہنم!‘‘: فرانس میں ہڑتالوں کی لہر!
میکرون کی نیو لبرل سرمایہ دارانہ حکومت کے خلاف یہ بغاوت تیزی سے مختلف شعبوں میں پھیلتی جا رہی ہے۔
مکاری کا راج!
یسی اپوزیشن، یکطرفہ صحافت اور عدالت بھلا کیسے کسی اعتبار یا احترام کے قابل رہے گی۔
اوقا ت کار میں کمی کی جدوجہد اور مزدور تحریک کے فرائض
شکاگو کے محنت کشوں کی جانب سے اوقات کار میں کمی کی جدوجہد آج کے عہد میں بھی ناگزیر بن چکی ہے۔
ہزارہ نسل کشی
ریاست اور سیاست کے حکمرانوں کی اس تاریخی نااہلی، بدعنوانی، معاشی کمزوری اور کردار کی گراوٹ کا خمیازہ بھی یہاں کے غریب عوام کو ہی بھگتنا پڑتا ہے۔
کاسترو برادران کے بعد کیوبا
تمام تر معاشی پابندیوں اور سامراجی دھونس کے باوجود کیوبا میں آج بھی منصوبہ بند معیشت رائج ہے جس میں قومی ملکیت میں موجود صنعتیں غالب ہیں۔
یورپ کا بحران
تمام تر پسپائیوں کے باوجود آنے والے دنوں میں طبقاتی جدوجہد کے نئے طوفان ابھریں گے۔
فرانس میں ہڑتالوں کی نئی لہر
پچھلے عرصے میں یورپ میں عارضی رجعتی رجحانات کے ابھار سے قطع نظر فرانس اور دیگر یورپی ممالک میں مزدوروں اور نوجوانوں کی جدوجہد مسلسل جاری رہی ہے۔
سرمایہ دارانہ بحران کے سیاسی مضمرات
’معاشی استحکام‘ کے حصول کے لئے مستقل کٹوتیوں، نجکاری، ڈاؤن سائزنگ وغیرہ کی جو پالیسیاں لاگو کی گئی تھیں‘ ان کا نتیجہ سیاسی اتھل پتھل کی شکل میں سامنے آیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی: نظریاتی غداریوں کا سفر پیہم
عوام کی بجائے عالمی اور مقامی مقدر حلقوں کوطاقت کے نئے ’سرچشمے‘ سمجھ لینے کی وجہ سے پیپلزپارٹی کا زوال تیز تر ہے۔
سوشلسٹ انقلاب اور حقوقِ نسواں کی جدوجہد
قومی سوال کی طرح خواتین کے حقوق اور آزادی کے سوال کو جب تک طبقاتی بنیادوں پر نہ سمجھا جائے کوئی حقیقت پسندانہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا۔