کراچی (اسد کمبوہ) انقلابی طلبہ محاذ (RSF) اور جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن (JKNSF) کے زیر اہتمام مورخہ 13 جون 2021ء اتوار کو کراچی میں ایک روزہ مارکسی اسکول کا انعقاد کیا گیا، جو کہ دو سیشنوں پر مشتمل تھا۔ پہلا سیشن ”اسرائیل فلسطین تنازعہ (تاریخ کے آئینے میں)“ پہ تھا جس کو چیئر نعمان نے کیا اور لیڈ آف فیاض چانڈیو نے دی۔ انہوں نے کہا کہ 1948ء میں فلسطین کے خطے میں اسرائیل کے نام سے ایک ایسے رجعتی ملک کی بنیاد رکھی گئی جس نے نہ صرف فلسطین، لبنان اور مشرق وسطیٰ کے دوسرے ممالک کی عوام کا استحصال کیا بلکہ آج تک اسرائیل کے محنت کش طبقے کا بھی معاشی اور سماجی استحصال جاری رکھے ہوئے ہے۔ بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے جنت حسین، عامر جمالی اور آکاش نے اس میں حصہ لیا اور فیاض چانڈیو نے سم اپ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے محنت کشوں کی آزادی اسرائیل کے محنت کشوں کو اپنے ساتھ ملاتے ہوئے سوشلسٹ فیڈریشن میں ہی ممکن ہے۔

کھانے کے وقفے کے بعد دوسرا سیشن”سوشلزم کیا ہے؟“ تھا۔ جس کو چیئر عامر جمالی نے کیا اور لیڈ آف ارسلان شانی نے دی۔ انہوں نے بحث کا آغاز اشتراکیت کے حوالے سے ماضی بعید کے فلسفیوں سے کیا۔ یوٹوپیائی سوشلزم اور سائنسی سوشلزم کا فرق بتایا اور غلام داری سے جاگیرداری اور پھر سرمایہ داری کی طرف انسانی سفر پر روشنی ڈالی۔ سوشلسٹ سماج کے اقدار اور معیار اور نجی ملکیت کے خاتمے کے سماج، سیاست اور فرد پہ پڑنے والے اثرات سے آگاہ کیا۔ بحث کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے انھوں نے سرمایہ داری نظام کی تاریخی زوال پذیری پر بات کی اور کہا کہ کرونا بحران کی وجہ سے عالمی سرمایہ داری کے بحران میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ سرمایہ داری ایک اور عالمی معاشی بحران کے دہانے پر کھڑی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ انسانیت کو اس ظلم و بربریت سے نجات دلانے کے لئے سوشلزم کے لئے جدوجہد کو تیز کیا جائے۔ جس کے بعد ڈسکشن کو آگے بڑھاتے ہوئے نعمان، جنت حسین، ریاض لنڈ اور فیاض نے سوشلزم کی اہمیت اور افادیت پر بات رکھی۔ دوسرے ایجنڈے کا سم آپ ارسلان شانی نے کیا۔ انٹرنیشنل گا کر سکول کا اختتام کیا گیا۔