دادو (ضیا زؤنر) مورخہ 22دسمبر 2019ء کو دادو میں ایک روزہ مارکسی اسکول کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں نوشہروفیروز اور لاڑکانہ سے بھی طلبا و طالبات نے شرکت کی۔ سکول دو ایجنڈوں ’عالمی و ملکی تناظر‘ اور ’کیا ہمیں فلسفے کی ضرورت ہے؟‘ پر مشتمل تھا۔ ’عالمی و ملکی تناظر‘ پر شاہزیب گوپانگ نے لیڈآف دی۔ انہوں نے عالمی سرمایہ دارانہ بحران، سیاسی، معاشی اورسماجی حالات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اس ایجنڈے پر کنٹریبیوشنز کرنے والوں میں عیسیٰ چانڈیو، راحیل زؤنر، فیصل مستوئی، شبانہ اور سعید خاصخیلی شامل تھے جبکہ سم اپ اعجاز بگھیو نے کیا۔ چیئر کے فرائض فیصل مستوئی نے سرانجام دیے۔

دوسراایجنڈا ’کیا ہمیں فلسفے کی ضرورت ہے؟‘ پر احسان کنبھرنے لیڈ آف دی۔ انہوں نے مختلف تاریخی ادوار کے فلسفیوں کے فلسفوں کو تفصیل سے بیان کیا اور کہا کہ عام حالات میں تو سائنس ہی ہر مسئلے کا حل ہے مگر غیرمعمولی واقعات کو سمجھنے کے لیے ہمیں فلسفے کی ضرورت پڑتی ہے۔ فلسفیوں کی دو شاخیں ہیں، مادہ پرست اور خیال پرست۔ مختلف ادوار کے فلسفے اپنے وقت کے مادی حالات و واقعات کے عکاس بھی ہیں مگر سارے فلسفیوں نے صرف دنیا کی تشریح کی مگر کارل مارکس نے اس کو شعوری طور پر بدلنے کا فلسفہ دیا۔ مارکس نے ہیگل کی جدلیات کو مادی بنیادوں پر استوار کرکے مزدور طبقے کے لیے قابل عمل اوزار بنا دیا تاکہ وہ دنیا کو بدل سکیں۔ اس ایجنڈے پر کنٹریبیوشنز کرنے والوں میں سکندر زؤنر اور ضیا زؤنرشامل تھے۔ چیئر کے فرائض فرمان جمالی نے سرانجام دیے۔ جبکہ سوالات کی روشنی میں اس ایجنڈے اور اسکول کامجموعی سم اپ سعید خاصخیلی نے کیا۔ آخر میں مزدوروں کا انٹرنیشنل گیت گا کر اسکول کاباقاعدہ اختتام کیا گیا۔