پاکستان

پاکستان: عذابوں کا تسلسل

پاکستان: عذابوں کا تسلسل

مسلسل عدم استحکام اور انتشار کے دباؤ میں کیے گئے کئی اقسام کے تجربات کی ناکامی کی ایک تاریخ ہے مگر نہ ہی معیشت مستحکم ہوئی اور نہ ہی ریاست جدید خطوط پر استوار ہو سکی۔

سفاک نظام میں سیلاب کی تباہی

سفاک نظام میں سیلاب کی تباہی

اس وقت آبادیاں ایسے بے ہنگم انداز میں پھیل رہی ہیں کہ جس میں برساتی پانی کے قدرتی راستوں اور نکاسی آب کے مسائل کو سرے سے ہی نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ نتیجہ ہر کچھ عرصے بعد سیلابی تباہی ہے۔

کرپشن کے پیچھے کیا ہے؟

کرپشن کے پیچھے کیا ہے؟

پاکستان میں عوام پر معاشی حملوں، نظام کی ناکامی اور ریاست کی خستہ حالی کو حکمران دھڑے باہمی لڑائیوں اور ایک دوسرے پر بدعنوانی کے الزامات کے شور میں چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔

خسارے پر خسارے کا بجٹ تیار ہوتا ہے!

خسارے پر خسارے کا بجٹ تیار ہوتا ہے!

مگر اقتدار میں آنے سے پہلے یہ ویسے ہی محنت کش طبقات کو مہنگائی مکاؤ مارچ جیسے ڈرامے کر کے دھوکہ دینے میں مصروف تھی جیساکہ 2014ء میں پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد کے ڈی چوک میں دئیے گئے دھرنے کے دوران مہنگائی کے خلاف جعلی اور مصنوعی بیان بازی کی جاتی تھی اور بجلی کے بلوں کو سرعام نذر آتش کر کے محنت کشوں کو یہ ترغیب دینے کی بھونڈی کوشش کی جاتی تھی کہ اس طرح کرنے سے محنت کشوں کوبجلی کے بلوں کی ادائیگی سے شاید چھٹکارہ نصیب ہو جائے گا اور عوام چین سے خوشحال زندگی بسر کرنے لگیں گے۔

روہی: پیاسی صدیوں کا تسلسل

روہی: پیاسی صدیوں کا تسلسل

صدیوں کی پیاسی روہی کوہزاروں سال پہلے تو ممکن نہیں تھا مگر اب جدید تحقیق، سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی اور ذرائع کے سبب سیراب اور شاداب کیا جاسکتا ہے۔

چاغی: یہ کس کا لہو ہے کون مرا؟

چاغی: یہ کس کا لہو ہے کون مرا؟

پچھلے چند سالوں سے بلوچ نوجوانوں میں ایک نئی سیاسی ہلچل اور بیداری نے جنم لیا ہے جنہوں نے ایک طرف سے پیٹی بورژوا قوم پرست جماعتوں کی مفاد پرستی کو مسترد کیا ہے تو دوسری طرف قومی جبر کے خلاف جدوجہد کے مقدمے کو زیادہ ریڈیکل انداز میں پیش کیا ہے۔

پاکستان: تذویراتی گہرائی کا بیک فائر!

پاکستان: تذویراتی گہرائی کا بیک فائر!

معاشی بحران اور اس خطے کے مخصوص حالات کے ارتقا کے پس منظر میں پاکستانی ریاست اپنی تاریخ کے سب سے گہرے و ہمہ جہت معاشی، سیاسی، سفارتی، ریاستی اور مالیاتی بحرانات کا شکار ہے۔ عدم استحکام اور ہر سطح پر ٹوٹ پھوٹ ایک معمول بن کے رہ گیاہے۔