انقلابی قیادت کی موجودگی اور درست حکمت عملی اگر ان سماجی طوفانوں کو میسر آ گئی تو اس خطے سے سرمایہ داری نظام کے خاتمے اور نئے دور کے آغاز کو دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکے گی۔
پاکستان
نواز شریف کی واپسی
جن تضادات نے حالات کو اس نہج تک پہنچایا ہے ان میں سے ایک بھی حل نہیں ہوا۔ اسٹیبلشمنٹ یا ڈیپ سٹیٹ کے ساتھ نواز شریف کا رشتہ جتنا ناپائیدار پہلے تھا اتنا ہی آج ہے۔
افغان مہاجرین: جائیں تو جائیں کہاں؟
اس نظام میں سرمائے کی نقل و حرکت تو آزاد ہے لیکن انسانوں کو سرحدوں میں قید کر کے ویزوں کا اسیر بنا دیا گیا ہے۔ کسی بھی معاشرے میں کسی انسان کا ”غیر قانونی“ سٹیٹس انسانیت کی تذلیل اور توہین کے مترادف ہے۔
پختون قومی سوال اور پی ٹی ایم
یہ درست ہے کہ عالمی سامراجی و ریاستی دہشت گردی کے پختونخوا وطن پر مسلط کیے جانے اور قومی محرومی کی دوسری شکلوں کی وجہ سے پختون قومی سوال تیز ہوا ہے لیکن قومی سوال آخری تجزئیے میں حکمران طبقات کے لئے ملکیت کا سوال ہے اور پرولتاریہ کے لئے روٹی کا۔
پاکستان: ذلتوں کی بھرمار میں بغاوت کے آثار
پاکستان ایک کے بعد دوسرے بحران سے گزرتے ہوئے معاشی و سیاسی زوال پذیری کی نئی انتہاؤں کو چھو رہا ہے۔
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر: طبقاتی مسائل کیخلاف تحریک نئے مرحلے میں داخل
اس تحریک کی حتمی کامیابی کا انحصار پھر پاکستان کے مختلف شہروں اور قومیتوں کے محنت کشوں اور نوجوانوں کی شمولیت اور اس سارے نظامِ حکمرانی کو تبدیل کرنے پر ہی ہو گا۔
جموں کشمیر: نو آبادیاتی جبر تلے سسکتی انسانیت
اس نو آبادیاتی جبر کے خلاف جدوجہد بھی مختلف اتار چڑھاؤ کے ساتھ منقسم جموں کشمیر کے مختلف حصوں میں نوعیت و ہیت کے فرق کے ساتھ جاری رہی ہے۔
5 جولائی 1977ء کا سبق
پارٹی کے اندر نظام کی حدود میں اقتدار پر براجمانی کی نفسیات اور ذاتی مفادات و مالی منفعت کے حصول کی دوڑ نے 1968-69ء کے سوشلسٹ انقلاب کی لہروں میں ایسی دراڑیں پیدا کیں کہ پاکستانی اشرافیہ نے جنرل ضیا الحق کی سربراہی میں 5 جولائی 1977ء کی سیاہ رات برپا کر دی۔
استحکامِ پاکستان پارٹی: سیاسی لوٹوں کا کباڑ خانہ
نئی پارٹی کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ تادم تحریر پارٹی بنانے کے مقاصد یا عزائم کو کہیں ضبط تحریر میں نہیں لایا گیا۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی سیاسی پارٹی ہے جس کا نہ کوئی دستور ہے اور نہ ہی باقاعدہ لکھا پڑا نظریہ یا سیاسی پروگرام۔
تحریک انصاف: کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے!
عمران خان کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد شدت پکڑ لینے والا عدم استحکام اور انتشار بنیادی طور پر ریاست میں موجود دھڑے بندی اور داخلی تصادم کا ہی نتیجہ تھا جو 9 مئی کو نئی انتہاؤں پہ پہنچ گیا۔
پاکستان: منقسم ریاست، بدحال عوام
آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کے باوجود بھی پاکستان کا معاشی اور مالیاتی مسئلہ دور رس بنیادوں پر حل ہونے والا نہیں ہے۔
تعلیمی اداروں میں تشدد: وجوہات و مضمرات
رجعتی نفرتیں سمیٹتے اور طبقاتی محبتیں بکھیر کے آگے بڑھتے ہوئے اس نظام کو پاش پاش کر کے ہی نوجوانوں کے لیے بکاؤ تعلیم، بیروزگاری، بیگانگی و تشدد سے پاک مستقبل کا حامل سوشلسٹ سماج تعمیر کیا جا سکتا ہے۔
سرداری و جاگیر داری نظام کی تعفن زدہ باقیات!
جس طرح فریڈ رک اینگلز نے کتاب میں خاندان کی ٹوٹ پھوٹ کا ذکر کیا ہے اسی طرح ہم آج دیکھ رہے ہیں کہ خاندان میں جائیداد اور ملکیت پر مرنے مارنے کی حد تک جھگڑے عام ہوتے ہیں۔
گلگت بلتستان: مزاحمتی تحریکوں کا تسلسل
حالیہ احتجاج 28 دسمبر کو گلگت کے علاقے مناور میں زمینوں پر تعمیراتی منصوبہ شروع کیے جانے اور مقامی آبادیوں کو بے دخل کرنے کی کوشش کے بعد شروع ہوا۔
متبادل کا ناٹک: خود ہی قاتل، خود ہی منصف
پاکستان کی پوری تاریخ مختلف اقسام کے بحرانوں اور پھر ان کے عارضی تدارک کی تلاش پر مبنی ہے۔