سائیں بخش رند کی المناک وفات پر مورخہ 17 مارچ 2019ء کو جوہی میں طبقاتی جدوجہد اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کی جانب سے ایک تعزیتی ریفرنس رکھا گیا۔
مزید پڑھیں...
بھگت سنگھ کا ادھورا سفر
اُس کے قتل میں گاندھی سمیت تمام سیاسی اشرافیہ کی منشا اور خاموش حمایت شامل تھی۔
سوشلزم اور آرٹ
یہ مضامین ٹراٹسکی نے 1920ء کی دہائی کے پہلے نصف حصے میں لکھے تھے اور ان میں سے بیشتر ’لٹریچر اور انقلاب‘ کے عنوان سے 1923ء میں کتابی شکل میں بھی شائع ہوئے۔
کرائسٹ چرچ کا قاتل کون؟
اِس مذہبی و نسلی جنون، جو وقتاً فوقتاً دہشت گردی کی شکل اختیار کرتا ہے اور اپنے مخالف جنون پر پلتا ہے، کا فائدہ کس کو ہوتا ہے؟
دیوالیہ معیشت میں جنگی حالات کی واردات
بحرانوں کے ایسے ادوار میں حکمرانوں کے لیے محنت کشوں پر بوجھ ڈالنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا۔
’صحت انصاف کارڈ‘ کا دھوکہ
ایسی وارداتوں کا مقصد صحت کے شعبے کا پہلے سے قلیل بجٹ مزید کم کرنا‘ نجکاری کی راہ ہموار کرنا اور سرمایہ داروں کے منافعوں میں اضافہ کرنا ہے۔
افضل کوہستانی کا بہیمانہ قتل
قاتلوں کے اعتراف جرم اور تمام ثبوتوں کے باوجود کھلے بندوں اسی شخص کو اپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑے جو اس بربریت کے خلاف آواز اٹھا رہا تھا۔
عورت کی آزادی کیلئے انقلاب چاہئے!
انقلاب روس نے یہ ثابت کیا تھا کہ سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے ہی خواتین سمیت تمام محنت کش طبقے کے مسائل کا حل ممکن ہے۔
طبقاتی سماج اور عورت
نجی ملکیت کے ظہورکے ساتھ عورت بھی آلات پیدوار کی طرح مرد و خاندان کی ملکیت بنتی چلی گئی۔
’ہندوتوا‘ کی سیاسی معاشیات
مذہبیت کی زیادہ تر سماجی بنیادیں درمیان میں موجود تیس پینتیس کروڑ کی مڈل کلاس میں پائی جاتی ہیں جس کے وسیع ہجم اور ثقافتی اثر و رسوخ کی وجہ سے ہندوتوا کا غلبہ بظاہر زیادہ لگتا ہے۔
جنگی حالات کیوں اور کب تک؟
’جنگیں ان سیاسی نظاموں سے ناقابلِ علیحدگی ہیں جو انہیں جنم دیتے ہیں۔‘
فروری 1946ء کی گمنام بغاوت
اِس انقلاب کی فتح تاریخ کے دھارے کو موڑ سکتی تھی۔
کشمیر کا المیہ!
وقتی خلل یا رکاوٹوں کے باوجود حکمران اس بغاوت کو کمزور اور بے سمت نہیں کر سکتے۔
امریکہ طالبان مذاکرات کا سراب
اتنی بربادی اور تباہی پھیلانے کے بعد یہ ’’مذاکرات‘‘ کروڑوں متاثرین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں۔
سانحہ ساہیوال: سفاک حاکمیت کے اندھے ضابطے!
جبر کے اداروں کی وردیوں کے رنگ بدلنے یا کوئی دوسری نام نہاد اصلاحات کرنے سے وہ ’’عوام دوست‘‘ نہیں بن سکتے۔