دادو (ضیا زؤنر) مورخہ 11 جولائی 2021ء کو دادو میں پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین اور بی این ٹی کی جانب سے کامریڈ پرویز ملک کی لا زوال جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے تعزیتی ریفرنس منعقد کیا گیا۔ پروگرام کی چیئر کے فرائض راحیل زؤنر نے سرانجام دیے۔ سب سے پہلے کامریڈ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کھڑے ہو کر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ اس کے بعد انور پنہور نے کامریڈ پرویز ملک کی زندگی پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ کامریڈ پرویز ملک کا جنم 26 دسمبر 1950ء کو ضلع اٹک کے ایک گاؤں حاجی شاہ میں ہوا۔ کامریڈ کے والد عبدالمالک ایک اسکول ماسٹر تھے۔ کامریڈ نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں، میٹرک گورنمنٹ پائلٹ ہائی اسکول اور گریجویشن گورنمنٹ کالج اٹک سے کی۔ ایم اے سیاسیات کے لیے کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ کامریڈ نے اپنے طالب علمی کے زمانے سے ہی نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن (NSF) میں شمولیت اختیار کر کے سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا۔ اٹک شہر این ایس ایف کی طلبہ سیاست کا مرکز بن گیا اور کامریڈ نے ہزاروں طلبہ کو اپنی تنظیم میں شمولیت اختیار کروائی۔ کامریڈ نے اٹک میں بہت سے احتجاجوں کی قیادت کی۔ اس وقت انہوں نے عالمی سامراج امریکا کی طرف سے ویتنام پر حملوں کے خلاف بھی بھرپور احتجاج کیا۔ کامریڈ نے ڈاکٹر مبشر حسن کے گھر میں پیپلز پارٹی کے تاسیسی اجلاس میں ایک طالب علم کے طور پر شرکت کی۔ 1970ء کے عام انتخابات میں ذوالفقار علی بھٹو نے چناؤ لڑنے کی پیشکش کی، مگر کامریڈ نے ٹھکرا دی۔

انہوں نے ایم اے سیاسیات کرنے کے لیے کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ پھر ان کی جدوجہد کا مرکز اٹک سے تبدیل ہو کر محنت کشوں کا پیٹروگراڈ کراچی ہو گیا۔ یہاں کمیونسٹ ماؤاسٹ پارٹیوں میں رہنے کی بجائے وہ ٹراٹسکی کو بہترین انقلابی سمجھتے تھے۔ ان کے بقول کہ انہوں نے جان ریڈ کی کتاب ”دنیا کو جھنجھوڑ دینے والے دس دن“ پڑھی تھی۔ جس میں کامریڈ لینن کا 63 بار اور ٹراٹسکی کا 59 بار ذکر تھا، جبکہ جوزف اسٹالن کا صرف 3 بار ذکر تھا جو ان کامریڈوں کی اہمیت کی دلیل دیتا ہے۔ کامریڈ نے محنت کش طبقے کو متحد کرنے کے لیے افغانستان، برطانیہ اور دوسرے ممالک کے دورے کئے۔ ضیا آمریت کے دور میں 51 دن ٹارچر سیل میں بھی رہے۔ جب شہید نذیر عباسی کو ٹارچر سیل میں شہید کیا گیا تو ان کے ساتھ والے سیل میں کامریڈ پرویز ملک قید تھے۔ 2006ء میں طبقاتی جدوجہد میں شامل ہوئے اور زندگی کے آخری دنوں تک رہے۔ تعزیتی ریفرنس میں اکرم مصرانی، اعجاز، سجاد جمالی، ضیا زؤنر اور عمران نے بھی بات رکھی اور کامریڈ پرویز ملک کو خراج عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کے آخر میں مزدوروں کا انٹرنیشنل گایا گیا۔