راولاکوٹ (حارث قدیر) معروف انقلابی دانشور، مصنف اور انقلابی رہنما ڈاکٹر لال خان (یثرب تنویر گوندل) کی پہلی برسی کے موقع پر راولاکوٹ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ڈاکٹر لال خان اس خطے کی ایک عظیم انقلابی شخصیت تھے جن کے کردار، نظریات اور افکار انقلاب اور آزادی کی جدوجہد کرنے والے ہر انقلابی کی ہر لمحہ رہنمائی کرتے رہیں گے۔ چالیس سے زائد تصانیف اور ہزاروں مضامین کے ذریعے انہوں نے اس خطے کی پسماندگی کی وضاحت کی اور انقلاب کے ذریعے سے ایک طبقات سے پاک معاشرے کے قیام کے راستے کو واضح کیا۔ وہ ایسی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے کہ جن نظریات پر انکا پختہ یقین تھا اور جن نظریات پر انہیں عبور حاصل تھا ان نظریات کی بنیاد پر انہوں نے صرف دانشورانہ کام ہی نہیں کیا بلکہ ضیا الحق کی آمریت کے خلاف انتہائی بہادری کے ساتھ جدوجہد سے لیکر پاکستان کے چاروں صوبوں اور زیر انتظام علاقوں میں ایک ہمہ گیر انقلابی قیادت تیار کی اور نوجوانوں کو نظریات سے لیس کرتے ہوئے اس خطے کے محنت کشوں اور نوجوانوں کی نجات کا راستہ متعین کیا۔ وہ برصغیر جنوب ایشیا کے واحد انقلابی رہنما تھے جنہوں نے قومی مسئلے سمیت زبان، صنف اور دیگر مسائل کی وجوہات اور انقلابی حل پیش کیا۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف قومیتوں، نسلوں اور مذاہب کے افراد پرمشتمل ایک ہم آہنگ انقلابی اوزار تراشنے میں کامیاب رہے۔

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر لال خان کی اہلیہ صدف زہرا، جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے مرکزی صدر ابرار لطیف، چیئرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ سردار محمد صغیر خان ایڈووکیٹ، سابق مرکزی صدور این ایس ایف راشد شیخ، بشارت علی خان، صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راجہ اعجاز ایڈووکیٹ، آرگنائزر پی ٹی یو ڈی سی فاروق خان، ایڈیٹر طبقاتی جدوجہد رنگ الٰہی، چیئرمین پیپلز یوتھ آرگنائزیشن سردار ببرک خان، ڈویژنل صدر پوسٹل ایمپلائز حلیم ساجد، جنرل سیکرٹری پیپلزپارٹی سدھنوتی شمشیر خان، ضلعی صدر ویمن ونگ پی پی پونچھ نوشین کنول ایڈووکیٹ، سابق چیف آرگنائزر این ایس ایف تنویر انور، ممبر سنٹرل کمیٹی این ایس ایف واجد خان، سابق چیئرمین نشر و اشاعت شاہد اکبر، ڈپٹی سیکرٹری جنرل باسط ارشاد باغی، ایڈیٹر عزم این ایس ایف التمش تصدق، ڈپٹی چیئرمین مالیاتی بورڈ ارسلان شانی، عادل بشیر، شفقت رحیم داد اور دیگر نے کیا۔

اس تقریب میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض حارث قدیر نے سرانجام دیئے جبکہ مریم حارث اور بینش کاظم نے انقلابی ترانے پیش کئے جبکہ مجیب خان اور دیگر نے انقلابی نظمیں پیش کیں۔ مقررین نے کہا کہ ڈاکٹر لال خان کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ انکے نظریات اور افکار پر کاربند رہتے ہوئے انقلاب کی فتح مندی کی جدوجہد کو جاری رکھا جائے۔ ڈاکٹرلال خان کو حقیقی خراج عقیدت اس خطے سے ظلم، جبر، استحصال پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے، مظلوم قومیتوں کی قومی آزادی کے حصول اور برصغیر کی رضاکارانہ سوشلسٹ فیڈریشن کے قیام کی صورت میں ہی پیش کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر لال خان نے اپنے نظریات اور افکار پر ناقابل مصالحت جدوجہد کی اور انکے تیار کردہ انقلابی ساتھیوں پر بھی یہی فریضہ عائد ہوتا ہے کہ سوشلسٹ انقلاب کی فتح مندی تک ہر طرح کی مصالحت کو دھتکارتے ہوئے آگے بڑھیں۔ محنت کشوں اور نوجوانوں کے پاس کھونے کو صرف زنجیریں ہیں اور پانے کو سارا جہاں پڑا ہے۔