میرپور (آفاق عباسی، باسط ارشاد باغی) جامعہ میرپور (مسٹ) میں طلبہ حقوق کی بازیابی کیلئے طلبہ کااحتجاج جاری۔ طلبہ کے مطالبات جائز اور حل طلب ہیں‘ جسے انتظامیہ اپنے ذاتی مقاصد کے تحت مسلسل سلب کرتی رہی ہے۔ جامعہ میرپور (مسٹ) میں بھی پورے پاکستان کی طرح احتجاج کرنے پر طلبہ کو انتظامی اور ریاستی ادارے مختلف ہتھکنڈوں سے زد و کوب کر رہے ہیں۔ جب اپنے بنیادی آئینی حق کو استعمال کرتے ہوئے طلبہ احتجاج پر اترے تو ان کے خلاف بے بنیاد’ایف آئی آر‘ درج کی گئی۔ یہاں تک کہ یونیورسٹی انتظامیہ طالبات کے ہاسٹل جا کر ان کو ڈراتے دھمکاتے رہے۔ لیکن طلبہ نے کسی بھی قسم کے ریاستی و ادارتی ہتھکنڈے کے سامنے جھکنے سے انکار کیا اور اپنا احتجاج جاری رکھا۔
طلبہ کے مطالبات درج ذیل ہیں۔
۱۔ یونیورسٹی آف انجیئنرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (UET) میں ہاسٹل فیس 1890 روپے فی سمسٹر لی جاتی ہے جو کہ سالانہ 3780 روپے بنتی ہے۔ ایک کمرہ میں اگر 3 طلبہ بھی رہتے ہوں تو ٹوٹل روم رینٹ 11340 روپے فی کمرہ بنتاہے۔ جبکہ میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں ہاسٹل فیس 25300 روپے لی جاتی ہے جس میں سے 5000 روپے سیکیورٹی واپس کی جاتی ہے۔ اس طرح سالانہ فیس فی طالبعلم 20300 روپے بنتی ہے اور ایک کمرے میں 3 طلبہ میں رہتے ہیں تو روم رینٹ 60900 روپے فی کمرہ بنتا ہے۔ اس فیس کو کم کر کے 4000 فی طالبعلم کیا جائے تاکہ طلبہ کیلئے آسانی ہو۔
۲۔ طلبہ کو ’سی ایم ایس‘سے متعلق مسائل درپیش ہیں جن میں ٹائم کلیش، کریڈٹ ہاؤرزاور حاضری وغیرہ کے مسائل شامل ہیں۔ چونکہ ڈپٹی کمشنر صاحب کے سامنے اس بات کی یقین دہانی 5 ماہ قبل کرائی گئی تھی کہ’سی ایم ایس‘ کنٹرول ڈین کے پاس ہو گا تاکہ پیش آنے والے مسائل کا مثبت اور بہتر حل نکالا جا سکے لیکن اس پر عمل درآمد ابھی تک نہیں کیا گیا ہے۔ اب فوری طورپر ’سی ایم ایس‘ کنٹرول ڈین کو دینے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے اور عملی طور پر ڈین کے حوالے بھی کیاجائے۔
۳۔ ری انرول مضامین میں بھی ٹائم کلیش کو حل کیا جائے۔
۴۔ ہاسٹل میں پینے کے صاف پانی اور صفائی کے مسائل کو حل کیا جائے۔
۵۔ ڈپٹی کمشنر آفس میں انٹرنیٹ 19 مارچ تک ٹھیک کرانے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن آج 16 جولائی تک عمل درآمد نہ ہو سکا۔ اس پر فوری عمل کیا جائے۔
۶۔ ڈپٹی کمشنر آفس میں 5 ماہ قبل زائد فیسوں کی واپسی کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن ابھی تک کوئی عملی کاروائی نہیں کی گئی۔
۷۔ سمر سمسٹر کے کریڈٹ آؤرز 8 کی بجائے 12 کیے جائیں اور اگر کسی مضمون کا پریکٹیکل فیل ہو تو سمر میں صرف پریکٹیکل کے کریڈٹ آؤرز شامل کیے جائیں اور اگر تھیوری فیل ہو اور پریکٹیکل پاس ہوتو صرف تھیوری کے کریڈٹ آؤرزشامل کیے جائیں۔
۸۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن(HEC) کے قوانین کے مطابق ایک سمسٹر میں 18 ہفتے میں مکمل ہونا چاہیئے جبکہ مسٹ میں 15 ہفتے مکمل ہونے پر امتحانات لیے جانے کی وجہ سے طلبہ کی حاضری کریڈٹ آؤرزپورے نہ ہونے کی وجہ سے کم ہو رہی ہے جس کی وجہ سے وہ امتحانات میں بیٹھنے سے قاصر ہیں۔ اس لئے 18 ہفتے تک کلاسز لی جائیں اور اس کے بعد امتحانات لیے جائیں۔
اس وقت پورے آزادکشمیر میں طلبہ اور سیاسی حلقوں میں مسٹ کے طلبہ پر اس طرح سے انتظامیہ کے رویے پر غم و غصہ موجود ہے اور جموں کشمیر این ایس ایف بھی طلبہ کے حقوق کی بازیابی کی مکمل حمایت کرتے ہوئے ان کے خلاف جھوٹی اور بے بنیاد ایف آئی آر کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ مسٹ کے طلبہ کے مسائل فوری طورپر حل کیے جائیں۔