سندھ (منیش دھرانی) طلبہ یونین پر پابندی غیر جمہوری ہے اوراس سے طالبعلموں میں سیاسی اور نظریاتی طور پر خلا پیدا ہوا ہے۔ طلبہ یونین طالب علموں کو سماجی اور تعلیمی سرگرمیوں میں شرکت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے حقوق کا دفاع کرنے کے لئے بھی ایک پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے۔ آج طلبہ کے ساتھ طرح طرح کے مسائل درپیش ہیں جن میں فیسوں کا مسئلہ سرفہرست ہے۔ اسی سلسلے میں سندھ کے مختلف شہروں میں ترقی پسند طلبہ تنظیموں نے 7 جولائی کو طلبہ یونین کی پابندی کے خلاف احتجاج کیے تاکہ تمام طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے مشترکہ جدوجہد کی جائے۔
کراچی
طلبہ یونین کی بحالی کے لئے سندھ اسٹوڈنٹس کونسل کے سندھ گیر احتجاجوں کے سلسلے میں کراچی پریس کلب کے سامنے بھی سندھ اسٹوڈنٹس کونسل کے مرکزی چیئرمین حسنین راجپر کی قیادت میں ریلی نکالی گئی۔ احتجاج میں انقلابی طلبہ محاذ اور پی آر ایس ایف سمیت دیگر ترقی پسند تنظیموں نے بھی شرکت کی۔
جامشورو
طلبہ یونین کی بحالی کے لئے انقلابی طلبہ محاذ اورپی آرایس ایف سمیت دیگر ترقی پسند تنظیموں نے پریس کلب جامشوروکے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
سکرنڈ
سکرنڈ پریس کلب سے صحافی چوک تک سندھ اسٹوڈنٹس کونسل کے مرکزی آرگنائزرعامر عمرانی، ایاز پرھیاڑ اور اسد کھوسو کی قیادت میں ریلی نکال کر بھرپور احتجاج ریکارڈکرایا گیا جس میں سینکڑوں طلبہ نے شرکت کی اور طلبہ یونین کی جلد بحالی کا مطالبہ کیا۔
پھلجی
پھلجی اسٹیشن پریس کلب پر سندھ اسٹوڈنٹس کونسل کے رہنما ہالار یاسین کی قیادت میں ریلی نکالی گئی اور طلبہ یونین کی جلد بحالی کی مانگ کی گئی۔
نوابشاہ
نوابشاہ پریس کلب کے سامنے سندھ اسٹوڈنٹس کونسل کے مرکزی آرگنائزر عامر عمرانی کی قیادت میں ریلی نکال کر بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور طلبہ یونین کی جلد بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ اس احتجاج میں انقلابی طلبہ محاذ سمیت طلبہ جماعت جساف جسقم نے بھی بھرپور حصہ لیا۔