قومی خودمختاری تمام کشمیریوں کا بنیادی حق ہے۔
Month: 2019 اگست
بہتر سال میں تیسرا ’نیا پاکستان‘
تحریک انصاف کی نامرادی کا آغاز برسراقتدار آنے سے پہلے ہی ہو چکا ہے۔
دادو:’برصغیر کی موجودہ صورتحال پر 1947ء کے بٹوارے کے اثرات‘ پر لیکچر پروگرام کا انعقاد
راہول نے کہا کہ انڈیا اور پاکستان دونوں کے حکمران طبقات بٹوارے سے پہلے اور بعد میں بھی سامراجی کاسہ لیسی میں ملوث رہیں ہیں۔
جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیر اہتمام آرٹیکل 370 کی منسوخی پر مختلف شہروں میں مظاہرے
جہاں ہندوستان کی جانب سے سٹیٹ سبجیکٹ رول کو منسوخ کیا گیا وہیں پاکستان بھی گلگت بلتستان میں اس کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔
لیون ٹراٹسکی: سچائی کبھی مرتی نہیں!
انقلاب کے بعد شروع ہوجانے والی خانہ جنگی میں سرخ فوج کے قائد کی حیثیت سے ٹراٹسکی رد ِانقلابی فوجوں کے سامنے آہنی دیوار بن گیا۔
ہندوستان: ترقی کے سراب۔۔۔
ہم سمجھتے ہیں کہ ہندوستان کی اس ترقی کو نہ صرف بہت مبالغہ آرائی سے پیش کیا جاتا ہے بلکہ یہ کسی صحتمند کردار سے عاری ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی غیر مستحکم اور ناہموار بھی ہے۔
حماقت کا راج
قدامت پرست اور نیم فسطائی سوچ رکھنے والے سیاستدانوں اور پارٹیوں کا ابھار ہو رہا ہے۔
ہانگ کانگ: سر کش نوجوانوں کے’غیر قانونی‘ مظاہرے
چینی ریاست کی جانب سے یہ صورتحال مرکزی حکومت کی رِٹ پر حملہ تصورکی گئی اور تحریک کو کچلنے کے لئے مزید پرتشدد ذرائع استعمال کیے گئے۔
لاجونتی
مغویہ عورتوں میں ایسی بھی تھیں جن کے شوہروں، جن کے ماں باپ، بہن اور بھائیوں نے انھیں پہچاننے سے انکار کردیا تھا۔
یہ داغ داغ اجالا…
1947ء کے بعد کوئی ہندوستان نہیں رہا۔ صرف پاکستان، مشرقی بنگال اور بھارت ہی باقی بچے۔
ہوئے برباد اِن آزادیوں سے!
اس شور شرابے اور آتش بازیوں کے نیچے تقریباً ایک چوتھائی نسل ِانسان ذلت اور بربادیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں تڑپ اور سسک رہی ہے۔
پاک امریکہ تعلقات: مطلب کی سفارتکاری کے 72 سال
حکمرانوں نے جوا مداد حاصل کی وہ ایک ایسا زہر ِ قاتل تھی جس سے پاکستانی معیشت مسلسل سامراجی جکڑ میں دھنستی چلی گئی۔
بارانِ رحمت‘ زحمت کیوں؟
بارش کا پہلا قطرہ زمین کو چھوتا ہے اور مسائل کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
کشمیر کے سوداگر
المیہ یہ ہے کہ 72 سال بعد بھی یہاں پر ایک سامراجی طاقت کے جارح، مغرور، نسل پرست اور ناقابلِ اعتماد حکمران سے توقعات وابستہ کی جا رہی ہیں۔
بیرونی سرمایہ کاری: تریاق یا زہر؟
ان کارپوریشنوں نے محنت کشوں کا خون پسینہ نچوڑ کر دولت کے انبار لگائے ہیں لیکن ان کی پیاس نہیں بجھتی۔