کراچی (آر ایس ایف) مورخہ 29 اکتوبر 2021ء کو کراچی میں شہید ذوالفقار علی بھٹو لا کالج میمن گوٹھ ملیر کی لائبریری میں ’طلبہ سیاست کیوں؟‘ کے عنوان سے ایک لیکچر پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں لا کالج سمیت، بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی، مرشد میڈیکل کالج، کراچی یونیورسٹی اور وفاقی اردو یونیورسٹی کے دیگر طلبہ بھی شامل تھے۔

پروگرام کو چیئر حاتم خان نے کیا اور لیکچر آر ایس ایف کے مرکزی آرگنائزر اویس قرنی نے دیا۔ اویس نے طلبہ سیاست پر تفصیلی بحث کرتے ہوئے کہا کہ آج سے 35 سال پہلے ضیائی آمریت میں جو طلبہ سیاست پر پابندی لگائی تھی اس کے بعد آنے والی کئی جمہوریتوں نے بھی وہ پابندی برقرار رکھی کیونکہ وہ کبھی نہیں چاہتے کہ طلبہ سیاست میں اپنا کردار ادا کریں۔ یہ سرمایہ دار، جاگیردار اور سردار وڈیرے اس طلبہ سیاست سے اس لئے خوفزدہ ہیں کہ طلبہ یونین جو طاقت رکھتی ہے اس سے ان کی اجارہ داری ختم ہو جائے گی۔ طلبہ یونین پر پابندی عائد کر کے تعلیمی اداروں میں منشیات اور اسلحہ کا ایک جال بچھایا گیا اور ریاست نے اپنی گماشتہ تنظیمیں بنائیں جو طلبا و طالبات کو ہراساں کرتے اور انہیں سیاسی سرگرمیوں میں شامل ہونے سے روکتے تھے۔ لیکن آج کا نوجوان سیاست کرنا اور خود کو منظم کرنا سیکھ رہا ہے اور اسے اپنی طاقت کا ادراک ہو رہا ہے۔ لیکچر کے بعد سوالات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ سوالات کے بعد مدثر سرقی، فیاض چانڈیو اور عمر رشید نے بحث میں حصہ لیا اور آخر میں اویس قرنی نے سوالات کو مدنظر رکھتے ہوئے بحث کو سمیٹا۔ لیکچر کے بعد 14 نومبر کو حیدر آباد میں ہونے والے ’انقلابی طلبہ کنونشن‘ کی دعوت بھی دی گئی۔