کراچی (نعمان) 27 ستمبر 2020ء کو اختر قالونی کراچی میں انقلابی طلبہ محاذ، جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کی طرف سے’فہیم اکرم شہید کی یاد میں اور مسئلہ کشمیر‘کے عنوان سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں کراچی کی مختلف سیاسی و سماجی شخصیات اور تنظیمیں شریک تھیں۔ سیمینار کو چیئر جے کے این ایس ایف کے خالد رفیق نے کیا اور بحث کا آغاز جے کے این ایس ایف کراچی کے سابق صدر زاہد عارف نے کیا۔
لیڈ آف کے بعد ذکا اللہ راؤ، فیاض چانڈیو، حاتم خان، ریاض بلوچ اور عامر عارف نے بھی بحث میں حصہ لیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی موجودہ صورتحال اور انڈین آکوپائیڈ کشمیر میں جاری ظلم و بربریت کے خلاف موقف رکھا اور کہا کہ سرمایہ داری اور سرمایہ درانہ ریاستوں کے آغاز سے ہی قومی مسئلے نے سر اٹھانا شروع کیا۔ اسی طرح مختلف مصنوعی ریاستوں کے وجود کے ساتھ فلسطین سے لے کر کشمیر تک قومی مسئلہ اور بھی گھمبیر ہوتا گیا اور تمام سامراجی و سیاسی ادارے ان مسائل کو حل کرنے سے قاصر رہے کیوں کہ ان تنازعات سے ان سامراجی دلالوں کا کاروبار وابسطہ ہے۔ کشمیر کے نام پہ پاکستان و ہندوستان وہاں کے لوگوں کے بجٹ کا ایک خاص حصہ ان نام نہاد جنگوں کے لیے مختص کرتے ہیں۔ جس سے ہوتا یوں ہے کہ وہاں کے محنت کشوں کو مزید غربت، بیروزگاری اور لا علاجی جیسی مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور پاک و ہند جو اپنے ملک کے لوگوں کے مسائل حل نہیں کر سکتے وہ کشمیر کے لوگوں کی زندگیوں کو کیسے بہتر بنائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کے ساتھ ساتھ مختلف قومیتوں کا مسئلہ اگر حل ہو سکتا ہے تو وہ اس قومی تحریک کو طبقاتی تحریک کے ساتھ جوڑ کر ہی ہو سکتا ہے اور ان کی یہ جڑت ایک سرخ سویرے کی نوید سوشلسٹ انقلاب کی صورت ہو گی جس کے بعد جنوبی ایشیا کی ایک سوشلسٹ فیڈریشن میں رہتے ہوئے کشمیر کو اور وہاں کے لوگوں کو حقیقی بنیادوں پہ سماجی، سیاسی و معاشی آزادی مل سکتی ہے۔ اسی طرح پروگرام کا اختتام محنت کشوں کا انٹرنیشنل گا کر کیا گیا۔ ہال میں طبقاتی جدوجہد پبلیکیشنز کا بک سٹال بھی لگایا گیا تھا۔