منقسم ریاست کی تینوں اکائیوں کے محنت کشوں اور نوجوانوں نے سات دہائیوں کے جبر کیخلاف متعدد تحریکیں چلائیں ہیں۔
پاکستان
کشمیر کب تک سلگتا رہے گا؟
جس آگ میں کشمیر کے نوجوانوں اور محنت کشوں کا لہو جل رہا ہے، سامراجی منافع خوری، برصغیر کے حکمرانوں کا تسلط اور مالیاتی مفادات کی تکمیل اسطرح سے بہتر ہو رہی ہے۔
بے نظیر کا قاتل کون؟
ایسی وارداتوں کی تفتیش کا فیصلہ کن نتیجہ نہ پیش کرسکنا اور کسی ٹھوس عدالتی فیصلے کا نہ ہو پانا بہت سے شکوک وشبہات کو جنم دیتا ہے۔
سی پیک: سامراجی راہداری
ایک بات واضح ہے کہ دودھ اور شہد کی نہریں بہہ جانے کے جو خواب حکمران دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ سراب اور دھوکہ ہیں۔ یہ منصوبے حکمرانوں کی لوٹ مار اور استحصال کے منصوبے ہیں۔
بجلی کے زخم
اگر بجلی کی پیداوار میں اضافہ بھی کیا جاتا ہے تو گلی سڑی اور بوسیدہ ٹرانسمشن لائنیں اور ڈسٹریبیوشن انفراسٹرکچر اس اضافی پیداوار کو اپنے اندر سمو نہیں سکتے۔
گیس کی ’گڈ گورننس‘
حقائق کو ذرا سا کریدا جائے تو پتا چلتا ہے کہ مسائل کی وجوہ کچھ اور ہیں اور حل کچھ اور ہی پیش کیا جاتا ہے، جس سے اکثر اوقات مسائل مزید بگڑتے ہی ہیں۔
سانحہ کراچی: ہمیں کیا برا تھا مرنا، اگر ایک بار ہوتا!
گرمی یقینی طور پر بہت زیادہ تھی اور حبس کی شدت بھی پچھلے سالوں سے زیادہ تھی لیکن لوڈ شیڈنگ نے کچھ زیادہ ہی کراچی کو اپنے محاصرے میں لیا ہوا تھا۔
بجلی کے لٹیرے
یہ بات پتھر پر لکیر ہے کہ ان آئی پی پیز کو نیشنلائز کر کے محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول اور عوامی ضرورت کے تحت چلائے بغیر بجلی کا بحران کبھی ختم نہیں ہو سکتا۔
بلوچستان: ظلم رہے اور امن بھی ہو؟
رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے اور معدنی و جغرافیائی لحاظ سے اہم ترین صوبے کے ترقیاتی اخراجات راولپنڈی اسلام آباد کے ایک میٹرو بس منصوبے کے برابر ہیں!