کرتا ہوں لعن طعن جو سرمایہ دار پر
شاعری
ضیا ابھی تک مرا نہیں ہے
وطن میں کچھ بھی نیا نہیں ہے
بجٹ
رہبروں کا حصہ ہے ہر مال میں
سرخ سویرا
کیسے ہوظلم کی رات بسر، اس بات کا ڈر اب کس کو ہے
جو بات کہتے ڈرتے ہیں سب، تُو وہ بات لِکھ
اتنی اندھیری تھی نہ کبھی، پہلے رات لِکھ
سرخ پرچم کی ضرورت اب بھی ہے!
سرخ پرچم کی ضرورت کل بھی تھی!
سرخ پرچم کی ضرورت اب بھی ہے!
تاج محل
اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر… ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق!
’امن کا فسانہ‘
چے گویرا کی 49ویں برسی پر…
لوح و قلم
ہاں تلخئ ایام ابھی اور بڑھے گی… ہاں اہلِ ستم، مشقِ ستم کرتے رہیں گے!
انتساب
آج کے نام اور آج کے غم کے نام…