انٹرنیشنل سوشلسٹ لیگ

انٹرنیشنل سوشلسٹ لیگ کی جانب سے منعقد کی جانے والی سوشلسٹ نوجوانوں کی کانفرنس ایک بہت بڑی کامیابی ثابت ہوئی۔ دنیا بھر سے تنظیموں اور کامریڈز کی بڑی تعداد نے اس میں حصہ لے کر تمام تر توقعات کو پیچھے چھوڑ دیا۔

دنیا کے ہر خطے سے انقلابی اس عظیم الشان کانفرنس میں اکٹھا ہوئے۔ اس کانفرنس میں جنوبی ایشیا میں پاکستان اور کشمیر سے، مشرقی یورپ میں یوکرائن اور روس سے، عوامی بغاوت میں گھرے مشرقِ وسطیٰ اور لبنان سے، ایشیا اور یورپ کے درمیان موجود ترکی سے، دنیا کے دوسرے کونے پر موجود آسٹریلیا سے، نکاراگوا اور وسطی امریکہ سے، سپین، فرانس اور یورپ سے، ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور جنوب میں چلی سے، برازیل سے جہاں فاشزم کی تحریک سراٹھا رہی ہے اور آرجنٹینا جہاں تضاد بڑھتے چلے جارہے ہیں سمیت پورے لاطینی امریکہ سے نمائندے موجود تھے! ملیشیا، مغربی ساہارا، انڈیا اور سوئٹزرلینڈ سے بھی شرکا موجود تھے۔ ایک پر جوش اور جذباتی کیفیات کا خوبصورت امتزاج تھا۔ 20 مئی 2020ء، کو ہونے والی اس کانفرنس میں اتنے سارے مختلف ممالک کے نمائندوں کا ایک پرچم تلے اکٹھا ہونا، اس کی اہمیت اور نوجوانوں میں موجود ایک انقلابی سوشلسٹ متبادل کی تڑپ اور صلاحیتیں، اس کانفرنس کی کامیابی کا ثبوت ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آن لائن ایپ ’زوم‘ کی ایک ہزار افراد کی گنجائش بھی کم پڑگئی اور میٹنگ میں شامل ہونے کے لئے دنیا بھر سے کامریڈز کی درخواستیں میٹنگ شروع ہونے کے بعد تک موصول ہوتی رہیں۔ اسی لیے یہ ضروری ہوگیا کہ گنجائش کو بڑھانے کیلئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا استعمال بھی کیا جائے اور کانفرنس کو ہزاروں کامریڈز کیلئے لائیو نشر کیا جائے۔ مترجم کامریڈز نے بھی انتہائی اہم کردار ادا کیا جو دنیا بھر سے شرکت کرنے والوں کیلئے ہمہ وقت مقررین کی تقاریر کا انگریزی، ہسپانوی، ترک، عربی اور پرتگالی زبانوں میں ترجمہ کرتے رہے۔ اسی جذبے، لگن اور تنظیمی ڈسپلن کے ساتھ آئی ایس ایل کی جانب سے کامریڈ آلیہاندرو بوڈارت نے تمام شرکا کا استقبال کیا اور بین الاقوامی بائیں بازو کی اس تاریخ ساز تقریب کا آغاز کیا۔

جدوجہد پر لاک ڈاؤن نہیں

کرونا وبا کی وجہ سے دنیا تبدیلی سے گزر رہی ہے اور اب پہلے جیسے حالات کی جانب واپسی کے امکانات مخدوش ہوتے جارہے ہیں۔ سرمایہ دار اس بحران سے نکلنے کی تیاری کر رہے ہیں اور اس کا وہ صرف ایک طریقہ جانتے ہیں: مزدوروں کا مزید استحصال، خاص طور پر نوجوانوں کیلئے: مزید بیروزگاری، تباہ حالی، مزید نسل پرستی، خواتین اور ایل جی بی ٹی پر مزید جبر، مزید ریاستی جبر اور قدرت کی مزید تباہی۔ لیکن، ایک سوال جو لوگوں کے ذہن میں تھا اور اکثر کے پاس جس کا جواب بھی تھا وہ یہ ہے کہ کیا یہ وبا دنیا بھر میں جدوجہد، بغاوت اور انقلاب کا راستہ روک دے گی؟ اور اس سوال کے جواب میں بغاوت سامراج کی گود سے ہی پھوٹ پڑی اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے ساتھ لبنان، فرانس، برازیل اور پورے لاطینی امریکہ کے عوام اپنے غم و غصے کے ساتھ سڑکوں پر آگئے۔ لوگ متحرک اس لیے ہیں کیونکہ عوامی جدوجہد پر لاک ڈاؤن نہیں لگایا جاسکتا۔ یہ بغاوتیں جو دنیا بھر میں سراٹھا رہی ہیں ان کی ایک بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ ان میں غیر مستقل نوکریاں کرنے والے نوجوان، طلبہ، نسل پرستی اور ہر قسم جبر کے شکار نوجوان شامل ہیں، یہ نوجوان ایک متبادل مستقبل تعمیر کرنے کی جدوجہد کررہے ہیں۔

حکمرانوں کا خوف، ان کے جھوٹ اور ہمارا مقصد

جو دنیا پر حکمرانی کررہے ہیں، ان کی حکومتیں، ان کی پارٹیاں، ان کے دانشور اور ان کا میڈیا، ہمیں یقین دلانا چاہتے ہیں کہ سرمایہ داری کی ایک اچھی شکل بھی ہے۔ جو ناکام ہورہی ہے وہ ’نیولبرل‘ شکل ہے، لیکن ایک ’ترقی پسندانہ‘اور ’انسان دوست‘ماڈل بھی ممکن ہے۔ یہ بحرانی کیفیات میں سرمایہ داری کے محافظ دانشوروں کی جانب سے چلائی جانے عمومی مہم ہے! ان کا مقصد صرف نوجوانوں کو الجھانا ہے، جو اپنے حقیقی تجربات کی بنا پر جبلی طور پر سرمایہ مخالف ہیں، تاکہ ان کو سماجی تبدیلی، انقلاب اور سوشلزم کے نظریات سے دور کیا جائے۔ لیکن ان کے پاس الفاظ کے کھیل اور تقاریر کے سوا دینے کو کچھ نہیں: نہ روزگار، نہ مفت تعلیم، نہ آزادی، نہ انتخاب کا حق، نہ قدرت اور نہ ہی دیگر بنیادی انسانی ضروریات۔ وہ اس سے خوف زدہ ہیں، اسی لیے وہ ایک ’انسان دوست طرز‘کی سرمایہ داری کے پرانے اور متروک اصلاح پسندانہ نظریات ابھار رہے ہیں۔ وہ صرف یوٹوپیائی خواب ہی دکھا سکتے ہیں، جبکہ ایک حقیقی تبدیلی اس نظام کے خلاف لڑائی کی صورت میں ہی ممکن ہے اور یہی ہمارا مقصد ہے: اس نظام کو یکسر اکھاڑ پھینکنا۔

نوجوانوں کی جدوجہد کی کوئی سرحدیں نہیں

کانفرنس میں ہونے والی بحث بہت بھرپور تھی، جو دنیا بھر میں محنت کش طبقے اور نوجوان طلبہ کی زندگیوں کی عکاسی کرتی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ، خیالات اور تجربات کے تبادلے سے یہ واضح تھا کہ وہ طبقاتی جدوجہد، نظریاتی جدوجہد اور تنظیم کی تعمیر میں کی گئی انتھک جدوجہد میں حقیقی مداخلت سے اخذ کیے گیے ہیں۔ اس پس منظر میں اگر مختلف ممالک کے نمائندوں کی باتوں کا معائنہ کیا جائے تو مندرجہ ذیل مشترکہ اہداف سامنے آتے ہیں۔

٭ روزگار کے عدم تحفظ کے خلاف جدوجہد۔
٭ تمام درجوں پر سب کیلئے مفت اور سیکولر سائنسی تعلیمی نظام اور طلبہ تنظیموں کے جمہوری حق کا دفاع۔
٭ خواتین، ایل جی بی ٹی، قومیت اور نسل کی بنیاد پر ہونے والے ہر قسم کے جبر کے خلاف جدوجہد۔
٭ سرمایہ دارانہ طرزِ پیداوار اور طرز استعمال کے خلاف قدرت اور عوام کی صحت کا دفاع۔
٭ بین الاقوامی محنت کشوں کے لیے حمایت اور سرحدوں کے پار لوگوں کے متحد ہونے کی جدوجہد، سب کچھ جو سرمایہ دار توڑ دینا چاہتے ہیں۔
٭ یہ وجوہات جدوجہد کے علم کی حیثیت سے نوجوانوں کے لیے ایک پروگرام کی بنیاد ہو سکتی ہیں جس کا مقصد سب کچھ نئی بنیادوں پر نئے سرے سے منظم کرنا ہو اور بنیادی طور پر جنگجو تنظیموں کی تعمیر کا کام کرنا ہے جس سے ہماری سیاست کو آگے بڑھایا جا سکے۔ اور آئی ایس ایل کے ساتھ ایک ابتدائی نقطے اور دنیا کے تمام استحصال زدہ اور مظلوموں کے لیے ایک مستند آلے کے طور پہ کام کیا جا سکے۔

سڑکوں پر ہراول دستہ، انقلابی تنظیم میں ہراول دستہ

ہماری انٹرنیشنل آرگنائزیشن دنیا میں موجود ہر سر گرم کارکن کے لئے کھلی ہے۔ سینکڑوں آزاد نوجوانوں نے انٹرنیشنل کانفرنس میں شرکت کی اور انہیں ہمارے بارے جاننے کا موقع ملا۔ کیونکہ انقلابی نظریات پہلے سے کہیں زیادہ درست ہیں اور سرمایہ دارانہ نظام کے جھوٹ پر مبنی دھوکے پاش پاش ہو چکے ہیں اور انہیں نسل پرستوں اور غلاموں کے تاجروں کے مجسموں کی طرح پھینکا جا چکا ہے۔ اب ہر ملک میں آئی ایس ایل کے تمام جنگجوؤں کا ہدف یہ ہے کہ اس تقریب کے بنیادی نتائج کو ہمارے پاس آنے والے تمام نئے کارکنوں اور تمام ملکوں کے متحرک نوجوانوں تک پہنچائیں۔ ان تمام کو ہم بڑے چیلنجوں اور ٹھوس اقدام کی تجویز پیش کرنا چاہتے ہیں: ان تمام وجوہات کے لیے جو اقتدار میں موجود لوگوں کے مخالف راستے پر ہمیں اکٹھا کرتی ہیں، ان کے خلاف خود کو منظم کیا جائے اور لڑا جائے۔ ایک انٹرنیشنل کی تعمیر سے ہی ہم وہ خواب پورا کر سکتے ہیں جو کہ حقیقت پسندانہ اور اس عہد کی ضرورت ہے کہ جس میں حکومت نیچے سے، محنت کش نوجوانوں اور دنیا کے تمام غریب لوگوں کی ہو۔ حال میں ہونے والی بغاوتوں اور انقلابات کے دوران اس موجودہ اور عظیم تاریخی مقصد کی خاطر اس کانفرنس کا اہتمام ہوا ہے۔ انٹر نیشنل سوشلسٹ لیگ موجودہ وقت کی حکمت عملی کے پیش خدمت ہے جس سے ہم نبرد آزما ہیں۔