مردہ بچہ شاہنی کی چھاتی سے لپٹا ہوا تھا…
افسانے
اُدھر ہوتے تو…!
وہ اگست کے مہینے میں آپے سے باہر ہو جایا کرتے تھے۔
’کوارنٹین‘
پلیگ تو خوف ناک تھی ہی، مگر کوارنٹین اس سے بھی زیادہ خوف ناک تھی…
جامن کا پیڑ
سپرنٹنڈنٹ انڈر-سکریٹری کے پاس گیا۔ انڈر-سکریٹری ڈپٹی سکریٹری کے پاس گیا۔ ڈپٹی سکریٹری جوائنٹ سکریٹری کے پاس گیا۔ جوائنٹ سکریٹری چیف سکریٹری کے پاس گیا۔
لاجونتی
مغویہ عورتوں میں ایسی بھی تھیں جن کے شوہروں، جن کے ماں باپ، بہن اور بھائیوں نے انھیں پہچاننے سے انکار کردیا تھا۔
کفر
آدمی نے اپنی بے ایمانی اور کمینے پن کو چھپانے کے لیے مذہب کا لفظ گڑھ لیا ہے۔
طاقت کا امتحان
یہاں کے مزدور بھی گدھوں سے کیا کم ہیں۔
مہا لکشمی کا پُل
مندر میں انسان کے دل کی غلاظت دھلتی ہے اور اس بدرو میں انسان کے جسم کی غلاظت اور ان دونوں کے بیچ میں مہا لکشمی کا پل ہے۔
شہید ساز
کوئی بھوکا ہے کوئی ننگا، کس کس کا پیٹ بھروں، کس کا انگ ڈھانکوں؟
تہذیب کا کردار
تہذیب صرف ہنر کے ساتھ عیب کرنے کا نام ہے۔
پانی کا درخت
جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے میں نے اپنے گاوں کے آسمان کو تپے ہوئے پایا ہے۔
’جادوگر‘
’’کارخانے کس طرح چلیں ننھے آقا! جبکہ ان کے بغیر کوئی کام ہی نہیں ہوسکتا‘‘
’جی آیا صاحب!‘
کچھ اور سوچے بغیر قاسم نے تیز دھار چاقو اٹھا اپنی انگلیپر پھیر لیا۔ اب وہ شام کے وقت برتن صاف کرنے کی زحمت سے بہت دور تھا۔
’غلاظت‘
لاریوں میں بھی سماجی زندگی کی طرح تین درجے ہوتے ہیں۔ ’’فرسٹ‘‘، ’’سیکنڈ‘‘ اور’’ پبلک‘‘ یعنی اُمرا، شرفا اور عامی۔
دانی
وہ جب بھی سوچنے کی کوشش کرتا تھا اس کے ذہن میں ایک بہت بڑی خوفناک بھوک کا خیال آتا تھا۔ جس کی وجہ سے اس کی ماں نے تنگ آ کے اسے اس کے چچا کے حوالے کر دیا۔