عالمی سرمایہ داری کو اپنی شرح منافع بڑھانے یا برقرار رکھنے کے لیے جس سستی مگر ہنر مند محنت اور انفراسٹرکچر کی تلاش تھی، چین کا سماج اور محنت کی منڈی اس کے لیے سب سے زیادہ موزوں تھے۔
تجزیہ
جنوبی افریقہ: فیسوں میں اضافے کے خلاف طلبہ تحریک
ہر سال تقریباً 60 بلین رینڈ (جنوبی افریقہ کی کرنسی) کرپشن اور حکمرانوں کی عیاشیوں میں خرچ ہوتے ہیں جبکہ محض 45 بلین رینڈ سے تمام افراد کو مفت تعلیم مہیا کی جا سکتی ہے۔
جنوبی افریقہ: حاکمیت کے رنگ بدلے، کردار نہیں!
1994ء کے بعد امیر اور غریب کی تفریق میں اضافہ ہی ہوا ہے جبکہ اے این سی سے جڑے کاروباری افراد کی ایک قلیل پرت ارب پتی بن چکی ہے۔
آسٹریلیا: فلاحی ریاست کا بحران
سرمایہ داری کے بحران کے پیش نظر اب حکمران عوامی فلاحی بہبود کے تمام شعبوں سے فنڈز کاٹنے کے اقدامات کر رہے ہیں اور انہیں سلسلہ وار انداز میں سالانہ بنیادوں پر کم کرنے کے منصوبوں پر گامزن ہیں۔
گیس کی ’گڈ گورننس‘
حقائق کو ذرا سا کریدا جائے تو پتا چلتا ہے کہ مسائل کی وجوہ کچھ اور ہیں اور حل کچھ اور ہی پیش کیا جاتا ہے، جس سے اکثر اوقات مسائل مزید بگڑتے ہی ہیں۔
سانحہ کراچی: ہمیں کیا برا تھا مرنا، اگر ایک بار ہوتا!
گرمی یقینی طور پر بہت زیادہ تھی اور حبس کی شدت بھی پچھلے سالوں سے زیادہ تھی لیکن لوڈ شیڈنگ نے کچھ زیادہ ہی کراچی کو اپنے محاصرے میں لیا ہوا تھا۔
بجلی کے لٹیرے
یہ بات پتھر پر لکیر ہے کہ ان آئی پی پیز کو نیشنلائز کر کے محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول اور عوامی ضرورت کے تحت چلائے بغیر بجلی کا بحران کبھی ختم نہیں ہو سکتا۔
بلوچستان: ظلم رہے اور امن بھی ہو؟
رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے اور معدنی و جغرافیائی لحاظ سے اہم ترین صوبے کے ترقیاتی اخراجات راولپنڈی اسلام آباد کے ایک میٹرو بس منصوبے کے برابر ہیں!