لاہور (انقلابی طلبہ محاذ) گزشتہ اتوار کے روز انقلابی طلبہ محاذ کی نیشنل ایگزیکٹیو کمیٹی (این ای سی) کی میٹنگ منعقد کی گئی جس میں اسلام آباد سے کراچی اور سوات سے بلوچستان تک کے تمام آرگنائزرز نے ملک بھر سے شرکت کی۔ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن اور بے روزگار نوجوان تحریک کے آرگنائزرز نے بھی شرکت کی۔ انقلابی طلبہ محاذ کے مرکزی آرگنائزر اویس قرنی نے کرونا وبا کے دوران ملکی اور عالمی صورتحال حال پر بات رکھی اور مستقبل میں طلبہ اور نوجوانوں میں کام کا لائحہ عمل پیش کیا۔ میٹنگ کی چیئر کی ذمہ داری عمار یاسر نے سر انجام دی۔

پوری دنیا میں بے چینی کی کیفیت پائی جاتی ہے، پاکستان کو خصوصاً ایک سیاسی اور معاشی غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔ وبا کے دوران طلبہ، نوجوانوں اور مزدور طبقے پر حکومت کی جانب سے کیے جانے والے حملوں میں شدت آ گئی ہے۔ آن لائن کلاسز اور آن لائن امتحانات بالکل ناکام تجربہ ثابت ہوا اور بوکھلاہٹ کی کیفیت میں تعلیمی اداروں کو کھولنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے ساتھ فیسوں اور ہوسٹل کے مسائل کا بھی نوجوانوں کو سامنا ہے۔ ان حالات نے طلبہ کو مجبور کیا ہے کہ وہ اس کرپٹ نظام کے خلاف خود کو لڑائی کے لیے منظم کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو تاریخی بے روزگاری کی شرح کا سامنا ہے جو وقت کے ساتھ مزید بدتر ہو جائے گی۔

اس صورتحال میں این ای سی سمجھتی ہے کہ ایک مرکزی سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ساتھ ساتھ علاقائی بنیادوں پر بھی سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹیاں تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔ این ای سی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کا کنونشن، جو کہ نومبر میں متوقع ہے، کے لیے ابھی سے موبلائزیشن شروع کر دی جائے۔ یہ کنونشن ڈاکٹر لال خان کے نام کیا جائے گا۔ این ای سی نے آل پاکستان ایمپلائز‘ پنشنرز اینڈ لیبر تحریک کو پاکستان کی مزدور تحریک میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا اور تحریک کے 14 اکتوبر کو ہونے والے دھرنے میں بھرپور شرکت کا بھی اعلان کیا۔ کیونکہ اس جابرانہ نظام کے خلاف طلبہ مزدور اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔

این ای سی میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ علاقائی اور ایریا کی سطح پر مارکسی سکولوں کا انعقاد کیا جائے تاکہ نئے کیڈرز تیار کیے جا سکیں۔ اس کے بعد موسم سرما میں نیشنل مارکسسٹ سکول بھی منعقد کیا جائے گا۔ میٹنگ میں انقلابی طلبہ محاذ اور جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں میں نئے یونٹ تعمیر کرنے اور انکے کنونشنز کی جانب بڑھنے کا عزم بھی کیا گیا۔ میٹنگ کا اختتام مزدوروں کے عالمی ترانے ”انٹرنیشنل“ کے ساتھ ہوا۔