جوہی (خادم حسین کھوسو) مورخہ 18 ستمبر 2020ء کو طبقاتی جدوجہد آفس جوہی میں بیروزگار نوجوان تحریک، پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین اور ریولوشنری سٹوڈنٹس فرنٹ کی جانب سے ”سوشل سائنسز کیا ہے؟“ کے موضوع پر لیکچر پروگرام منعقد کیا گیا۔ لیکچر کے آغاز میں خاکروب یونین کے صدر اور پی ٹی یو ڈی سی جوہی کے آرگنائزر شبیر شیخ نے تمام مہمانوں کو ویلکم کیا۔ لیکچرکار انور پنہور تھے۔ شرکا میں جوہی کے نوجوانوں، سیاسی و سماجی ورکرز اور طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ انور پنہور نے سوشل سائنسز اور نیچرل سائنسز پر تفصیل سے بات رکھی اور یہ بتایا کہ سوشل سائنسز صرف سرمایہ دارانہ نظام کو محفوظ رکھنے کے لئے پڑھائی جاتی ہے۔ اس میں سماج میں غربت کے خاتمے، بھوک، بدحالی، بیروزگاری اور لاعلاجی کا کوئی حل نہیں ہے۔ نیچرل سائنسز کو بھی صرف منافع کے طور پر استعمال کرنے تک محدود رکھا گیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سوشل سائنسز اور نیچرل سائنسز کو انسانی سماج کی ترقی کے لئے تب تک استعمال نہیں کیا جا سکتا جب تک یہاں طبقاتی تقسیم رہے گی۔

صرف مارکسزم میں ہی غربت، بھوک، بدحالی، لاعلاجی اور بیروزگاری کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کا علم موجود ہے اور ان سب کا خاتمہ سوشلسٹ انقلاب سے ہی ممکن ہو گا۔ پروگرام میں جوہی یوتھ فرنٹ کے نوجوانوں نے بھی شرکت کی۔ کنٹربیوشنز کا سلسلہ شروع ہوا تو فیاض کھچی، شاعر خلیل عارف سومرو، حنیف مصرانی اور زاہد زئنور نے بھی بات رکھی۔ آخر میں بزرگ شاعر ماما عثمان فقیر نے انقلابی شاعری سے پروگرام کو رونق بخشی۔ چیئر کے فرائض امین لغاری نے ادا کئے۔