کراچی (فیاض چانڈیو) کراچی ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے طلبہ نے بوائز ہاسٹل بلڈنگ کو سندھ انسٹیوٹ آف ری ہیبلیٹیشن سابقہ آئی پی آر ایم کے حوالے کیے جانے کے فیصلے کے خلاف کراچی پریس کلب پر ایک مظاہرہ منعقد کیا جس میں یونیورسٹی طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ طلبہ نے اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے ہوئے کہا کہ ہم نے تمام متعلقہ افراد اور فورم پر بوائز ہاسٹل کے مسئلے کے حوالے سے بات چیت کی لیکن کہیں سےبھی ہمیں حوصلہ افزا جواب نہیں ملا جس کے باعث ہم پریس کلب پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے پر مجبور ہوئے۔ طلبہ نے سندھ گورنمنٹ سے اس فیصلے کو فی الفور واپس لینے کی اپیل کی اور مطالبہ کیا کے سندھ گورنمنٹ اپنے وسائل بروئے کار لاتے ہوئے آئی پی آر ایم کو متبادل جگہ فراہم کرے نہ کے ڈاؤ میڈیکل بوائز ہاسٹل کو خالی کر کے طلبہ کو در بدر کیا جائے۔ طلبہ نے اپنے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کے ہاسٹل میں سندھ کے دور دراز اضلاع کے طالبعلم رہائش پذیر ہیں اور مہنگائی کے اس دور میں تعلیمی اخراجات میں اضافے کے باعث پہلے ہی والدین کے لئے بچوں کے تعلیمی اخراجات پورے کرنا مشکل ہورہا ہے۔ اب ان حالات میں طلبہ کے اوپر رہائش اور ٹرانسپورٹ کا اضافی بوجھ منتقل کیا جارہا ہے جو میڈیکل طلبہ کے لیے نا قابل برداشت ہے۔ اپنے بیان میں طلبہ نے مزید کہا کہ پی ایم ڈی سی کے قوانین کے مطابق کسی بھی میڈیکل یونیورسٹی کو کم از کم اپنے 20 فیصد طلبہ کو ہاسٹل کی سہولت فراہم کرنا لازمی ہے، بصورت دیگر اس میڈیکل یونیورسٹی کی رجسٹریشن منسوخ کی جاسکتی ہے۔ یہاں سندھ گورنمنٹ کے اس فیصلے نے سندھ کی سب سے بڑی میڈیکل یونیورسٹی کی ساکھ کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ طلبہ نے مطالبہ کیا کے نہ صرف ڈاؤ یونیورسٹی بوائز ہاسٹل کو واپس طلبہ کے حوالے کیا جائے بلکہ ہاسٹل میں طلبہ کو تمام تر سہولیات جس میں ریڈنگ ہال، کینٹین، اسپورٹس گراؤ نڈ اور جمنازیم کی سہولیات بھی میسر کی جائیں۔ اس موقعے پر شہزاد بلوچ، کریم سوہو، شکیل بلوچ اور دیدار ننجیانی نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ڈاؤ یونیورسٹی بوائز ہاسٹل کا مسئلہ کراچی کے صرف ایک تعلیمی ادارے کا مسئلہ نہیں بلکہ کراچی یونیورسٹی، داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، این ای ڈی انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور دیگر تعلیمی اداروں کے ہاسٹل طلبہ کو رہائش فراہم کرنے کی بجائے دیگر مقاصد کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ڈاؤ یونیورسٹی بوائز ہاسٹل کے طلبہ سے اظہار یکجہتی کے لیے آر ایس ایف اور دیگر طلبہ تنظیموں نے بھی مظاہرے میں بھر پور شرکت کی۔