کراچی(رستم جمالی) مورخہ 14 جولائی 2019ء کو کراچی میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔ سکول مجموعی طور پر تین سیشنز پر مشتمل تھا۔ پہلا سیشن’عالمی و پاکستان تناظر‘تھا جس پہ لیڈ آف بابر پنور نے دی اور چیئر جنت حسین نے کیا۔ لیڈ آف میں بابر نے سرمایہ دارانہ نظام کی متروکیت پہ بات کرتے ہوئے کہاکہ یہ نظام 2008 ء کے بحران سے ابھی تک نکل نہیں پایا ہے بلکہ اور زیادہ شدید ہو تا جا رہا ہے جو کہ مختلف صورتوں میں اپنا اظہار کر رہا ہے۔ پاکستان کے حوالے سے انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں سے جوکہ حقیقی طور پہ آئی ایم ایف کی پالیسیاں ہیں‘ محنت کش طبقے پہ مزید معاشی حملے کیے جارہے ہیں۔ ان پہ جبر و تشدد کی انتہا کر دی گئی ہے۔ عمران خان اپنے تما م دعوؤں کے باوجود محنت کشوں کی زندگیوں کو مزید تلخ کرنے کے علاوہ کوئی تبدیلی نہیں لاسکا۔ حقیقی تبدیلی اس نظام کو اکھاڑ کر یہاں پر ایک صحت مند معاشرہ قائم کر کے لائی جا سکتی ہے۔ لیڈآف کے بعد سوالات اور اس کے ساتھ ساتھ کنڑیبیوشنز کا سلسلہ شروع ہوا۔ جس میں رزاق بروہی، رسول بخش چانڈیو، فیاض چانڈیو اور ذکا نے بحث کو آگے بڑھایا۔ سیشن کے آخر میں بابر نے سوالات کو سامنے رکھتے ہوئے بحث کو سمیٹا۔

کھانے کے وقفے کے بعد سکول کے دوسرے سیشن کا آغاز کیا گیا۔ دوسر اسیشن ’جدید ریاست کی شکلیں اور کردار‘ پر تھا۔ جس پہ لیڈ آف حاتم نے دی اور سیشن کو چیئر عامر جمالی نے کیا۔ لیڈ آف میں حاتم نے ریاست کے ارتقااور اس کے کردار پہ تفصیلی بات رکھی اور اس کے ساتھ ساتھ انقلاب کے بعد ریاست کے کردار پہ روشنی ڈالی۔ لیڈآف کے بعد سوالات اور اس کے ساتھ ساتھ کنڑیبیوشنز کا سلسلہ شروع ہوا۔ جس میں ذکا اور جنت نے بحث کو آگے بڑھایا۔ آخر میں حاتم نے سوالات کو مدنظر رکھتے ہوئے سیشن کا اختتام کیا۔

اس کے بعدسکول کے تیسرے سیشن کا آغاز کیا گیا جوکہ’سوشلزم کے تحت انسانیت‘ پر مبنی تھا۔ سیشن پہ لیڈ آف فیاض چانڈیو نے دی اور چیئر ذکا نے کیا۔ اس میں فیاض نے موجودہ نظام اور اس کے انسانی زندگی پر اثرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس نظام نے انسانی زندگی اوراس کی ثقافت کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ لیکن ایک سوشلسٹ سماج میں انسان روز ِمعاش کے چکر سے نکل کر تسخیر کائنات کر ے گا۔ اس کے بعدسوالات اور اس کے ساتھ ساتھ کنڑیبیوشنز کا سلسلہ شروع ہوا۔ جس میں حاتم، عامر جمالی، جنت اور ذکا نے بحث کو آگے بڑھایا۔ آخر میں فیاض چانڈیو نے سوالات کی روشنی میں سیشن کا اختتام کیا۔ سکول کا باقاعدہ اختتام محنت کشوں کا عالمی ترانہ گا کر کیا گیا۔