حیدرآباد (انقلابی طلبہ محاذ) سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کا تعلیم کے میدان میں واضح کردار رہاہے، جہاں میڈیکل، انجینئرنگ اور ایک جنرل یورنیوسٹی واقع ہیں۔ اندرون ِسندھ سے سالانہ ہزاروں کی تعداد میں نوجوان اعلیٰ تعلیم کے لیے حیدرآباد کا رخ کرتے ہیں۔ مجموعی طور پر یونیورسٹیز کے اندرہاسٹلز کی کمی کے باعث طلبہ کی ایک بہت بڑی تعداد حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں رہنے پر مجبور ہے۔ قاسم آباد میں ان کی اکثریت رہتی ہے، لیکن اس علاقے میں طلبہ کے لیےدیگر سہولیات کے ساتھ ساتھ  کتب خانے کی سہولت نہ ہونے کے برابر ہے‘واحد داؤد پوٹا لائبریری ہے جس کی حالت بھی خستہ حال ہے۔

مورخہ 26 جون 2019ء کو لائبریری کے سامنے سینکڑوں طلباوطالبات، سول سوسائٹی، سیاسی و سماجی ورکرزاور ترقی پسند طلبہ تنظیموں نے لائبریری میں سہولیات کی عدم موجودگی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھاکہ لائبریری میں صرف چار سو طلبہ کی گنجائش موجود ہے جو کہ طلبہ کی تعداد کے حوالے سے بہت کم ہے۔ اس وجہ سے طلبہ کی بہت بڑی تعداد شدید گرمی کے باوجود باہر پارکوں میں بیٹھ کر پڑھنے پر مجبور ہے۔ اس کے ساتھ ہی لوڈ شیڈنگ کی صور ت میں لائبریری میں بجلی کے متبادل کے طور پر کوئی سہولت موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے طلبہ کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ پینے کے صاف پانی، کینٹین اورپارکنگ وغیرہ کا بھی کوئی انتظام موجود نہیں ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ نہ صرف فل الفوران مسائل کو حل کیاجائے بلکہ اس کے علاوہ لائبریرز کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہمارے مطالبات مانے نہیں جاتے احتجاجوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔