پاکستان

روہی: پیاسی صدیوں کا تسلسل

روہی: پیاسی صدیوں کا تسلسل

صدیوں کی پیاسی روہی کوہزاروں سال پہلے تو ممکن نہیں تھا مگر اب جدید تحقیق، سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی اور ذرائع کے سبب سیراب اور شاداب کیا جاسکتا ہے۔

چاغی: یہ کس کا لہو ہے کون مرا؟

چاغی: یہ کس کا لہو ہے کون مرا؟

پچھلے چند سالوں سے بلوچ نوجوانوں میں ایک نئی سیاسی ہلچل اور بیداری نے جنم لیا ہے جنہوں نے ایک طرف سے پیٹی بورژوا قوم پرست جماعتوں کی مفاد پرستی کو مسترد کیا ہے تو دوسری طرف قومی جبر کے خلاف جدوجہد کے مقدمے کو زیادہ ریڈیکل انداز میں پیش کیا ہے۔

پاکستان: تذویراتی گہرائی کا بیک فائر!

پاکستان: تذویراتی گہرائی کا بیک فائر!

معاشی بحران اور اس خطے کے مخصوص حالات کے ارتقا کے پس منظر میں پاکستانی ریاست اپنی تاریخ کے سب سے گہرے و ہمہ جہت معاشی، سیاسی، سفارتی، ریاستی اور مالیاتی بحرانات کا شکار ہے۔ عدم استحکام اور ہر سطح پر ٹوٹ پھوٹ ایک معمول بن کے رہ گیاہے۔

نئے اور پرانے پاکستان کی کشمکش

نئے اور پرانے پاکستان کی کشمکش

عمران خان کی سب سے بڑی صلاحیت یہی ہے کہ جہاں وہ رائی کا پہاڑ بنانا جانتا ہے وہاں وہ اس پہاڑ کی چوٹی پرخود بھی کھڑا ہوجاتا ہے ا ور اپنے حمایتوں کو بھی وہیں جمع کر لیتا ہے۔

پاکستان: ’ہائبرڈ‘ نظام کا بحران

پاکستان: ’ہائبرڈ‘ نظام کا بحران

تحریک انصاف کی تین سال اور سات ماہ کی حکومت کا کردار عوام پر حملے، جھوٹ، ناکامی اور پراپیگنڈہ ہی رہا۔ مڈل کلاس کے ایک حصے کی تائید کو چھوڑ کر تحریک انصاف پاکستان کی تاریخ کی ناکام اور ناپسندیدہ ترین حکومت بن چکی ہے۔

یہ قرضِ کج کلاہی کب تلک ادا ہو گا؟

یہ قرضِ کج کلاہی کب تلک ادا ہو گا؟

جذباتیت میں سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے یہ باتیں بہت اچھی لگتی ہیں مگر برسر اقتدار آنے کے بعد ہی اُن کو یہ پتہ چلا کہ پاکستان جیسی پسماندہ اور کمزور معیشت کو سرمایہ دارانہ نظام کے تحت چلانا پڑے تو قرضوں کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

دھوکے کی سیاست

دھوکے کی سیاست

عمران خان کے خلاف پیش ہونے والی متوقع تحریک عدم اعتماد کا نتیجہ کچھ بھی ہو‘ حقیقت یہ ہے حکمرانوں کی یہ لڑائیاں کسی طور عوام کی نجات کا موجب نہیں بن سکتی ہیں۔

مذہبی انتہا پسندی کا عفریت

مذہبی انتہا پسندی کا عفریت

برطانوی سامراج کے یہ تمام تر جرائم 1947ء میں اُس وقت اپنے عروج کو پہنچے جب انہوں نے جنوب ایشیائی برصغیر کے زندہ جسم کو مذہبی تعصب کی بنیاد پر کاٹ کر دو الگ ملک بنائے۔

مہنگائی ڈائن کھائے جات ہے!

مہنگائی ڈائن کھائے جات ہے!

اس اذیت بھری زندگی سے نجات کے حصول کے لیے اسی نظام میں رہتے ہوئے حکمران تبدیل کرنے کی بجائے حالات سرمایہ دارانہ نظام کی تبدیلی کے متقاضی ہیں۔