اسلام آباد یا تہران میں سے کسی بھی جگہ کوئی ترقی پسند تبدیلی افغانستان کے لیے امید کی کرن ثابت ہو گی۔
تجزیہ
سری لنکا: چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی!
معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے ابھی تک کوئی واضح اقدامات اور فیصلہ جات نہیں لیے جا سکے ہیں۔
امریکی صدر کا دورہ مشرق وسطیٰ: منافقت اور مکاری کی سامراجی سفارت
یہ وہ خطہ ہے جہاں امریکی سامراج نے بالخصوص گزشتہ تین دہائیوں کے دوران وحشت ناک جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
جموں کشمیر: جبر و استحصال کے خلاف عوامی تحریک
اس تحریک کے مطالبات اور جوش و جذبہ میں جس تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے وہ اس بات کو ظاہر کر رہا ہے کہ اس تحریک کو حکومتی یقین دہانیوں اور قیادتوں کے اعلانات کے باوجود مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔
سری لنکا میں بغاوت!
مظاہرین تاحال صدارتی محل پر قابض ہیں اور یہ مناظر دنیا بھر میں عوام کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ یہ واقعات ملک میں محنت کش عوام کی ایک غیرمنظم لیکن جارحانہ سرکشی کی کیفیت کی غمازی کرتے ہیں۔
5 جولائی: کس کا زیادہ غم کریں!
پاکستان کو 5 جولائی سے نجات تبھی ملے گی جب یہاں کسی نئے ابھرنے والے 68-69ء کی انقلابی سرکشی کو سوشلسٹ انقلاب کی منزل تک پہنچایا جائے گا۔
روہی: پیاسی صدیوں کا تسلسل
صدیوں کی پیاسی روہی کوہزاروں سال پہلے تو ممکن نہیں تھا مگر اب جدید تحقیق، سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی اور ذرائع کے سبب سیراب اور شاداب کیا جاسکتا ہے۔
قرضوں کا عالمی بحران
آئی ایم ایف کا ماننا ہے کہ قومی حکومتوں کے ہاتھوں میں سرمائے کے بہاؤ پر کنٹرول کا ہتھیار ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنے مالیاتی اثاثوں کو امیر افراد اور کارپوریشنوں کی جانب سے سرمائے کی باہر منتقلی سے بچا سکیں۔
’عام آدمی‘ کے نام پر دھوکہ
عام آدمی پارٹی نے درمیانے طبقے بالخصوص شہری مڈل کلاس کو اپنی جانب راغب کرنے کیلئے کرپشن کے خاتمے اور صاف پاک قیادت کے نام پراسی فسطائیت کی راہ اپناتے ہوئے اپنی جگہ بنانی شروع کر رکھی ہے۔
معاشی بحران میں سلگتا سری لنکا
بحرالہند میں واقع سوا دو کروڑ سے زائد آبادی رکھنے والا ملک سری لنکا آج اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران کی لپیٹ میں ہے۔
یوکرائن: سامراجی جنگ میں برباد ہوتی انسانیت
یوکرائن جنگ روسی اور امریکی سامراج کے توسیع پسندانہ عزائم اور مخاصمت کا نتیجہ ہے جو اب بڑے پیمانے پر انسانی المیے کو جنم دے رہی ہے۔
نئے پاکستان سے پرانے پاکستان تک
تحریک انصاف کوئی روایتی بورژوا جماعت نہیں بلکہ فسطائی رجحانات رکھنے والا پیٹی بورژوازی اور لمپن بورژوازی کا سیاسی مظہر ہے۔
میہڑ سانحہ: جلتی بستیاں اور بے حس حکمران
یہ ظالم معاشرہ ہے جس کو شعوری طور پر قائم رکھا گیا ہے۔ یہاں عام محنت کشوں کی زندگیوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اس سماج کے رہنے کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔
چاغی: یہ کس کا لہو ہے کون مرا؟
پچھلے چند سالوں سے بلوچ نوجوانوں میں ایک نئی سیاسی ہلچل اور بیداری نے جنم لیا ہے جنہوں نے ایک طرف سے پیٹی بورژوا قوم پرست جماعتوں کی مفاد پرستی کو مسترد کیا ہے تو دوسری طرف قومی جبر کے خلاف جدوجہد کے مقدمے کو زیادہ ریڈیکل انداز میں پیش کیا ہے۔
تحریک انصاف کا عروج و زوال
ضرورت ایک متبادل انقلابی پارٹی کی ہے جو مستقبل میں برپا ہونے والے سماجی طوفانوں کو اپنے دامن میں سمو سکے۔