حالیہ احتجاج 28 دسمبر کو گلگت کے علاقے مناور میں زمینوں پر تعمیراتی منصوبہ شروع کیے جانے اور مقامی آبادیوں کو بے دخل کرنے کی کوشش کے بعد شروع ہوا۔
تجزیہ
متبادل کا ناٹک: خود ہی قاتل، خود ہی منصف
پاکستان کی پوری تاریخ مختلف اقسام کے بحرانوں اور پھر ان کے عارضی تدارک کی تلاش پر مبنی ہے۔
پاکستان: پگھلتی معیشت، کھوکھلی حاکمیت
صدیوں کی ذلت عوام کا مقدر نہیں۔ اس کا انت کرنا ہو گا۔
دہشت گردی کی نئی لہر
یہ ساری خونریزی آخری تجزئیے میں مسلط شدہ سرمایہ دارانہ نظام کی پیداوار ہے۔ بنیاد پرستی ہو، دہشت گردی ہو، سامراج ہو یا سامراجی ریاستوں کا جبر‘ یہ سب اسی نظام سے جڑے ہوئے ہیں۔
زراعت متعارف کرانے والی سرزمین پر آٹے کا بحران
ایک ایسا ملک جس کی آبادی کا ساٹھ فیصد سے زائد حصہ کسی نہ کسی طرح کاشتکاری سے منسلک ہو اور وہاں کی کل زیر کاشت زمین کاایک بڑا حصہ ہر سال گندم کی فصل تیار کرتا ہو‘ وہاں ایسا بحران حیران کن سے زیادہ تشویش ناک اور شرمناک ہے۔
برازیل: بولسنارو، اب کبھی نہیں!
برازیل کے بڑے اخبارات اسے لولا کی کامیابی سے زیادہ بولسنارو کی شکست قرار دے رہے ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ لولا اور پی ٹی 90ء کی دہائی کی عوامی تحریک سے بہت دور کھڑے ہیں اور ان کی کامیابی کی ایک وجہ تیسرے متبادل کا موجود نہ ہونا بھی ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیاں اور سیلاب کی تباہ کاریاں
پاکستان جیسے تیسری دنیا کے ممالک میں ہر کچھ سال بعد کئی زندگیاں سیلابی ریلوں کی نظر ہو جاتی ہیں۔
عمران خان کی تاریخی مقبولیت یا رائی کا پہاڑ؟
اس دوران تحریک انصاف کی حکومت کسی بھی ہدف کو حاصل کرنے میں ناکام ثابت ہوئی مگر سب سے بہترین کارکردگی ان کی سوشل میڈیا ٹیم کی رہی۔
پاکستان: عذابوں کا تسلسل
مسلسل عدم استحکام اور انتشار کے دباؤ میں کیے گئے کئی اقسام کے تجربات کی ناکامی کی ایک تاریخ ہے مگر نہ ہی معیشت مستحکم ہوئی اور نہ ہی ریاست جدید خطوط پر استوار ہو سکی۔
ایران: انقلابی تحریک سے لرزتی ملاں ریاست
تحریک کی پیش قدمی کے ساتھ ساتھ اس کی حدت کو اب محنت کش طبقہ بھی محسوس کر رہا ہے اور ان کے مظاہرے بھی اب شروع ہوچکے ہیں۔
ایران: ’زن، زندگی، آزادی‘
ے شک موجودہ احتجاج کی فوری وجہ جبری حجاب کا مسئلہ اور صنفی نابرابری ہے لیکن عوام کے معاشی مسائل، روزگار، صحت، تعلیم اور رہائش کے مسائل اس سے کہیں زیادہ گہرے ہیں جن کو موجودہ احتجاج میں اظہار کا موقع ملا ہے۔
سفاک نظام میں سیلاب کی تباہی
اس وقت آبادیاں ایسے بے ہنگم انداز میں پھیل رہی ہیں کہ جس میں برساتی پانی کے قدرتی راستوں اور نکاسی آب کے مسائل کو سرے سے ہی نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ نتیجہ ہر کچھ عرصے بعد سیلابی تباہی ہے۔
نوجوان: حبس اور تعفن میں تازگی کے متلاشی!
ان تک انقلابی مارکسزم کے سچے نظریات پہنچانا انقلابیوں کی ذمہ داری ہے۔
کرپشن کے پیچھے کیا ہے؟
پاکستان میں عوام پر معاشی حملوں، نظام کی ناکامی اور ریاست کی خستہ حالی کو حکمران دھڑے باہمی لڑائیوں اور ایک دوسرے پر بدعنوانی کے الزامات کے شور میں چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔
خسارے پر خسارے کا بجٹ تیار ہوتا ہے!
مگر اقتدار میں آنے سے پہلے یہ ویسے ہی محنت کش طبقات کو مہنگائی مکاؤ مارچ جیسے ڈرامے کر کے دھوکہ دینے میں مصروف تھی جیساکہ 2014ء میں پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد کے ڈی چوک میں دئیے گئے دھرنے کے دوران مہنگائی کے خلاف جعلی اور مصنوعی بیان بازی کی جاتی تھی اور بجلی کے بلوں کو سرعام نذر آتش کر کے محنت کشوں کو یہ ترغیب دینے کی بھونڈی کوشش کی جاتی تھی کہ اس طرح کرنے سے محنت کشوں کوبجلی کے بلوں کی ادائیگی سے شاید چھٹکارہ نصیب ہو جائے گا اور عوام چین سے خوشحال زندگی بسر کرنے لگیں گے۔